دستور مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور (تعارف اور خصوصیات)

اَوّلین تحریری دستور

اس کتاب میں فاضل مصنف محترم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے دساتیرِ عالم کا تاریخی اِرتقاء بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ برطانیہ کا غیر تحریری آئین 1911ء میں پاس ہوا، امریکہ کا آئین 1776ء میں بنا، جب کہ دستور مدینہ کئی صدیاں قبل 622ء میں حضور نبی اکرم ﷺ کی نگرانی میں ضبطِ تحریر میں لایا جا چکا تھا۔ دستورِ مدینہ دنیا کا قدیم ترین اور اوّلین تحریری دستور ہے جو ریاست کی تشکیل، قومیت، مساوات، عدل، شوریٰ، آزادی، امن اور بہبودِ انسانی جیسے دستوری ضوابط پرمشتمل ہے۔

اِس کتاب کے پہلے باب کا عنوان ’’عالمِ مغرب اور عالمِ اسلام میں قانون سازی کا اِرتقاء‘‘ ہے۔ اس باب میں تاريخی حوالے سے بیان کیا گیا ہے کہ انسانی تاریخ میں سیاسی قانون سازی کا آغاز کہاں سے ہوا؟ قدیم تہذیبوں میں آئین سازی کن اُصولوں پر اُستوار ہوئی اور حکومت کن قوانین کے تحت قائم کی گئی۔

بلادِ روم و یونان میں آئین سازی کی ابتدا کب ہوئی اور اس کی تاریخ کیا ہے، اس موضوع پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے۔

اس باب کی دوسری فصل ميں اسلامی ممالک میں دستور سازی کے آغاز نیز اسلام سے قبل خطۂ عرب کے حالات کا مختصر جائزہ پیش کیا گیا ہے، تاکہ یہ واضح ہو کہ ریاستِ مدینہ کے قیام سے قبل اُس خطہ کے عوام کو دستوری حوالے سے کن مشکلات کا سامنا تھا۔ نیز یہ حالات ریاستِ مدینہ کے قیام ميں کس طرح سازگار اور ممد و معاون ثابت ہوئے۔

اس باب کی تیسری فصل ميں مسلم اور مغربی ممالک میں آئین سازی کی ابتداء کا تقابلی جائزہ پیش کرتے ہوئے یہ واضح کیا گیا ہے کہ دستورِ مدینہ ظالمانہ نظامِ حکمرانی کے تحت کسی خونی تصادم کے نتیجے میں تشکیل نہیں پایا بلکہ یہ باہمی مشاورت کے تحت منصّۂ شہود پر جلوہ گر ہوا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ یہ بنی نوع انسان پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک عطائے خصوصی تھی۔ دستورِ مدینہ کو عصری دساتیر پر فوقیت و فضیلت حاصل ہے کیونکہ یہ دستورِ مدینہ انسانی اَقدار و اَخلاقیات، دین کی حفاظت و ترویج اور اس کے دفاع کی طرف توجہ دلاتا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved