دستور مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور (تعارف اور خصوصیات)

ناقدین کے اعتراضات کا علمی محاکمہ

مغربی محققین نے انسانیت کی سیاسی تاریخ کے حوالے سے اپنی تحقیقات میں اسلامی سیاسی نظام سے تجاہل عارفانہ برتتے ہوئے صرف اُن قدیم مطلق العنان بادشاہتوں کا ذکر کیا ہے جو مصر، فارس، چین، روم وغیرہ میں قائم ہوئیں۔ انہوں نے اسلام کے عظیم سیاسی نظام کے ذکر سے عمداً و قصداً اِعراض برتا، حالانکہ یہ نظام نہ صرف کئی صدیوں تک تین براعظموں پر قائم رہا بلکہ اِس کا انسانی تہذیب کی تشکیل میں اہم ترین کردار رہا ہے۔ مغربی محققین نے اُن مسلم شخصیات کو بھی نظر انداز کیا جنہوں نے سیاسی و اقتصادی، اجتماعی و انفرادی اور علمی و فنی شعبہ جات میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ مغربی محققین نے اپنی روایتی مخاصمانہ روش کو برقرار رکھتے ہوئے اپنی تاریخی کتابوں میں اسلام کی حقیقی تصویر کو غلط انداز میں پیش کیا، حتیٰ کہ حضور نبی اکرم ﷺ کی ذاتِ مقدسہ کو بھی اپنی مذموم تنقید کا نشانہ بنایا اور اُن کے بارے میں حقائق و صداقت سے اِغماض برتا۔ لیکن جس ہستی کے ذکر کو بلند کرنے والی سب سے بڑی ذات خود اللہ کی ہو، اُس کے مقام و مرتبہ کو کیسے کم کیا جا سکتا ہے! اس کتاب میں ایسی متعصبانہ روش اور بے جا اعتراضات کا علمی محاکمہ کیا گیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved