حضور نبی اکرم ﷺ کا پیکر جمال

آپ ﷺ کا سرِ اَقدس اور موئے مبارک

6. وَصْفُ رَأْسِهِ وَشَعَرِهِ ﴿آپ ﷺ کا سرِ اَقدس اور موئے مبارک﴾

جس طرح قرآنِ مکتوب و مسطور کی ہر منزل،ہرسورت، ہر رکوع، ہرآیت، ہر لفظ، ہر حرف، ہر زیر، ہر زبر، ہر پیش، ہرجزم،ہر مد اور شد محفوظ ہے اور اس کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تبارک و تعالیٰ نے لیا ہے، اسی طرح یہ امر بھی ذہن نشین رہے کہ قرآنِ ناطق نبی مکرم ﷺ کی حیاتِ طیبہ کا ایک ایک پہلو، ایک ایک عمل، ایک ایک ادا، ایک ایک انداز، ایک ایک قول،ایک ایک فعل، ایک ایک جملہ، ایک ایک طرزِ معاشرت و زندگی کے علاوہ آپ ﷺ کی وضع قطع، جسمِ مطہر کے ہرہر عضو اور خد و خال کو بھی محفوظ رکھنے کے لیے اللہ نے اپنے پسندیدہ و چنیدہ اوربرگزیدہ انسانوں کا انتخاب کیا۔ روایات میں آتا ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ کے گیسوئے مبارک خم دار تھے، وہ نہ تو مکمل طور پر گھنگریالے تھے نہ ہی بالکل سیدھے۔ اگر انہیں کنگھی مبارک سے سیدھا کیا جاتا تو کانوں کی لَو تک پہنچتے تھے۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ کنگھی کرنے کے بعد آپ ﷺ کے بال مبارک کندھوں کو چوم رہے ہوتے۔حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ ﷺ کی سیاہ زلفوں کے درمیان دو سفید کان یوں لگتے جیسے تاریکی میں دو روشن ستارے چمک رہے ہوں۔ آپ ﷺ کے موئے مبارک نہایت حسین و جمیل تھے۔ آپ ﷺ کے سر انور اور ڈاڑھی مبارک میں چودہ سے زیادہ سفید بال نہیں تھے۔ ایک دوسری روایت میں ان کی تعداد 20 بتائی گئی ہے۔ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے سرخ حلے میں ملبوس نبی ﷺ سے زیادہ خوبصورت کوئی بھی نہیں دیکھا۔ آپ ﷺ کے سر مبارک کے بال آپ ﷺ کے مبارک کندھوں پر پڑتے تھے۔

61. عَنْ عَلِيٍّ رضی اللہ عنہ قَالَ: كَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ ضَخْمَ الرَّأْسِ([63]).

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا سر مبارک موزوں حد تک بڑا تھا۔

62. عَنْ هِنْدِ بْنِ أَبِي هَالَةَ رضی اللہ عنہ : كَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ عَظِیْمَ الْهَامَةِ([64]).

حضرت ہند بن ابی ہالہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ کا سر مبارک اعتدال کے ساتھ بڑا تھا۔

63. عَنْ أَنَسٍ رضی اللہ عنہ، قَالَ: وَکَانَ شَعَرُ النَّبِيِّ ﷺ رَجِلًا، لَا جَعْدَ وَلَا سَبِطَ([65]).

حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ کے گیسوئے مبارک خم دار تھے، وہ نہ تو مکمل طور پر گھنگریالے تھے، نہ ہی بالکل سیدھے تھے (بلکہ ان کے خم معتدل، مناسب اور موزوں تھے)۔

64. عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رضی اللہ عنہما، قَالَ: کَانَ النَّبِيُّ ﷺ لَهُ شَعَرٌ یَبْلُغُ شَحْمَةَ أُذُنَیْهِ([66]).

حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ کے گیسو مبارک (اگر کنگھی سے سیدھے کیےجاتے تو) کانوں کی لَو تک پہنچتے تھے۔

65. وَعَنْهُ رضی اللہ عنہ، قَالَ: وَکَانَتْ جُمَّتُهُ ﷺ تَضْرِبُ شَحْمَةَ أُذُنَیْهِ([67]).

حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ ہی بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ کی زلفیں (کنگھی سے سیدھا کرنے کی صورت میں) آپ ﷺ کے کانوں کی لَو کو چھوتی تھیں۔

66. وَعَنْهُ رضی اللہ عنہ، قَالَ: مَا رَأَیْتُ مِنْ ذِي لِمَّةٍ أَحْسَنَ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ مِنْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ، شَعْرُهُ یَضْرِبُ مَنْکِبَیْهِ([68]).

حضرت براء رضی اللہ عنہ ہی بیان کرتے ہیں: میں نے کسی دراز گیسو حسین کو سرخ پوشاک میں رسول اللہ ﷺ سے زیادہ حسین اور وجیہ نہیں دیکھا۔ آپ ﷺ کے بال مبارک (کنگھی سے سیدھا کیےجانے کی صورت میں) کندھوں کو چوم رہے ہوتے تھے۔

67. عَنْ عَائِشَةَ رضی اللہ عنہا، قَالَتْ: کَانَ لَهُ ﷺ شَعْرٌ فَوْقَ الْجُمَّةِ وَدُوْنَ الْوَفْرَةِ([69]).

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: حضور نبی اکرم ﷺ کی زلفیں (کنگھی کے بعد) کانوں اور شانوں کے درمیان پہنچ جایا کرتی تھیں۔

68. عَنْ عُمَرَ رضی اللہ عنہ، قَالَ: کَانَ نَبِيُّ اللهِ ﷺ ذَا وَفْرَةٍ([70]).

حضرت عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور ﷺ موزوں زلفوں والے تھے۔

69. عَنْ عَلِيٍّ رضی اللہ عنہ، قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ حَسَنَ الشَّعَرِ([71]).

حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺ کے موئے مبارک نہایت حسین و جمیل تھے۔

70. عَنْ هِنْدِ بْنِ أَبِي هَالَةَ رضی اللہ عنہ : كَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ رَجِلَ الشَّعَرِ، إِنِ انْفَرَقَتْ عَقِیْقَتُهُ، فَرَّقَهَا وَإِلَّا فَلَا، یُجَاوِزُ شَعَرُهُ شَحْمَةَ أُذُنَیْهِ إِذَا هُوَ وَفَّرَهُ أَزْهَرَ اللَّوْنِ([72]).

حضرت ہند بن اَبی ہالہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے موئے مبارک خم دار تھے۔ اگر سَر کی مانگ نکل آتی تو مانگ نکال لیتے ورنہ انہیں بغیر مانگ نکالے ہی چھوڑ دیتے۔ آپ ﷺ کے بال کانوں کی لَو سے بڑھے ہوئے ہوتے۔ جب آپ ﷺ زلفیں بکھیرتے تو آپ کا رُخِ اَنور خوب روشن دکھائی دیتا تھا (جیسے رس بھری گھنگھور گھٹاؤں کے اوٹ سے نیرِ تاباں جلوہ پاش ہو)۔

71. سُئِلَ أَبُوْ هُرَیْرَةَ رضی اللہ عنہ عَنْ صِفَةِ النَّبِيِّ ﷺ، قَالَ: شَدِیْدُ سَوَادِ الشَّعَرِ([73]).

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے حضور نبی اکرم ﷺ کے حلیہ مبارک سے متعلق پوچھا گیا تو اُنہوں نے فرمایا: آپ ﷺ کے بال مبارک گھنے سیاہ تھے۔

72. عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رضی اللہ عنہ، قَالَ: كَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ شَدِیْدَ سَوَادِ الرَّأْسِ وَاللِّحْيَةِ([74]).

حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے سر انور اور ریش مبارک کے بال گہرے سیاہ رنگ کے تھے۔

73. قَدْ سُئِلَ جَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ رضی اللہ عنہ عَنْ شَيْبِ النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: كَانَ إِذَا دَهَنَ رَأْسَهُ، لَمْ يُرَ مِنْهُ شَيْءٌ، وَإِذَا لَمْ يَدْهُنْ رُئِيَ مِنْهُ([75]).

حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے حضور نبی اکرم ﷺ کے بڑھاپے کے بارے میں پوچھا گیا تو اُنہوں نے فرمایا: آپ ﷺ جب سر انور میں تیل لگاتے تو بالوں میں ذرا برابر سفیدی معلوم نہ ہوتی۔ البتہ تیل نہ لگاتے تو پھر کچھ بالوں میں سفیدی معلوم ہوتی تھی۔

74. وَعَنْهُ رضی اللہ عنہ، قَالَ: مَا كَانَ فِي رَأْسِ رَسُوْلِ اللَّهِ ﷺ مِنَ الشَّيْبِ إِلَّا شَعَرَاتٌ فِي مَفْرِقِ رَأْسِهِ، إِذَا ادَّهَنَ، وَارَاهُنَّ الدُّهْنُ([76]).

حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ ہی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے سرِ اَنور میں بڑھاپے کے آثار نہ تھے، سوائے اِس کے کہ آپ ﷺ کی مانگ میں چند سفید بال تھے۔ جب آپ ﷺ بالوں میں تیل لگاتے تو تیل اُن بالوں کو چھپا لیتا تھا۔

75. عَنْ حَرِيْزِ بْنِ عُثْمَانَ، أَنَّهُ سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بُسْرٍ صَاحِبَ النَّبِيِّ ﷺ، قَالَ: أَرَأَيْتَ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ شَيْخًا؟ قَالَ: كَانَ فِي عَنْفَقَتِهِ شَعَرَاتٌ بِيْضٌ([77]).

حضرت حریز بن عثمان نے بیان کیا ہے کہ اُنہوں نے حضور نبی اکرم ﷺ کے صحابی حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ نے حضور نبی اکرم ﷺ کو دیکھا کہ آپ بوڑھے (لگتے ) تھے؟ انہوں نے فرمایا: نہیں، آپ ﷺ کی ٹھوڑی کے صرف چند بال سفید ہو گئے تھے۔

76. وَقَالَ أَنَسٌ رضی اللہ عنہ : مَا عَدَدْتُ فِي رَأْسِ رَسُوْلِ اللَّهِ ﷺ وَلِحْيَتِهِ، إِلَّا أَرْبَعَ عَشْرَةَ شَعْرَةً بَيْضَاءَ([78]).

حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ کے سرِ اَنور اور ڈاڑھی مبارک میں چودہ سے زیادہ سفید بال نہیں دیکھے۔

77. وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رضی اللہ عنہما : كَانَ شَيْبُ رَسُوْلِ اللَّهِ ﷺ نَحْوًا مِنْ عِشْرِيْنَ شَعْرَةً([79]).

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺ کے صرف بیس بال سفید تھے۔

78. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہما أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يُسْدِلُ نَاصِيَتَهُ سَدْلَ أَهْلِ الْكِتَابِ، ثُمَّ فَرَّقَ بَعْدُ فَرْقَ الْعَرَبِ([80]).

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: (شروع میں) حضور نبی اکرم ﷺ پیشانیِ اَقدس کے اوپر سامنے والے بال بغیر مانگ نکالے لٹکتے ہوئے چھوڑ دیتے تھے، جیسا کہ اہلِ کتاب بھی کیا کرتے تھے؛ لیکن بعد میں آپ ﷺ اس طرح مانگ نکالتے جیسے اہلِ عرب نکالا کرتےتھے۔


حوالہ جات


([63]) أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1/96، 127، الرقم/746، 1053، والترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب ما جاء في صفة النبي ﷺ، 5/598، الرقم/3637، والبزار في المسند، 2/118، الرقم/474، والحاکم في المستدرك، 2/662، الرقم/4194، والبخاري في التاریخ الکبیر، 1/8، وأبو یعلی في المسند، 1/304، الرقم/370، والطیالسي في المسند، 1/24، الرقم/171، والبیهقي في شعب الإیمان، 2/149، الرقم/1414.

([64]) أخرجه الترمذي في الشمائل المحمدیة/36-38، الرقم/8، وابن حبان في الثقات، 2/145-146، والطبراني في المعجم الکبیر، 22/155-156، الرقم/414، والبیهقي في شعب الإیمان، 2/154-155، الرقم/1430، وابن عساکر في تاریخ مدینة دمشق، 3/277، 338، 344، 348، وابن سعد في الطبقات الکبری، 1/422، والهیثمي في مجمع الزوائد، 8/273.

([65]) أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب اللباس، باب الجعد، 5/2212، الرقم/5566، ومسلم في الصحیح، کتاب الفضائل، باب صفة شعر النبي ﷺ، 4/1819، الرقم/2338، وأحمد بن حنبل في المسند، 3/135، الرقم/12405، والنسائي في السنن، کتاب الزینة، باب أخذ الشارب، 8/131، الرقم/5053، وأبو یعلی في المسند، 5/233، الرقم/2847، وابن حبان في الصحیح، 14/201، الرقم/6291.

([66]) أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب المناقب، باب صفة النبي ﷺ، 3/1303، الرقم/3358، ومسلم في الصحیح، کتاب الفضائل، باب في صفة النبي ﷺ وأنّه کان أحسن الناس وجهًا، 4/1818، الرقم/2337، وأحمد بن حنبل في المسند، 4/281، الرقم/18496، وأبو داود في السنن، کتاب اللباس، باب في الرخصة في ذلك، 4/54، الرقم/4072، والترمذي في الشمائل المحمدیة/30، الرقم/3.

([67]) أخرجه الترمذي في الشمائل المحمدیة/48، الرقم/26.

([68]) أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب اللباس، باب الجعد، 5/2211، الرقم/5561، ومسلم في الصحیح، کتاب الفضائل، باب في صفة النبي ﷺ وأنّه کان أحسن الناس وجهًا، 4/1818، الرقم/2337، وأحمد بن حنبل في المسند، 4/290، 300، الرقم/18581، 18688، وأبوداود في السنن، کتاب الترجل، باب ما جاء في الشعر، 4/81، الرقم/4183، والنسائي في السنن، کتاب الزینة، باب اتخاذ الشعر، 8/133، الرقم/5060.

([69]) أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 6/108، الرقم/24812، وأبو داود في السنن، کتاب الترجل، باب ما جاء في الشعر، 4/82، الرقم/4187، والترمذي في السنن، کتاب اللباس، باب ما جاء في الجمة واتخاذ الشعر، 4/233، الرقم/1755، وابن ماجه في السنن، کتاب اللباس، باب اتخاذ الجمة والذوائب، 2/1200، الرقم/3635، والطبراني في المعجم الأوسط، 2/5، الرقم/1039، وابن سعد في الطبقات الکبری، 1/429، وابن عبد البر في التمهید، 6/81.

([70]) أخرجه ابن عساكر في السيرة النبوية، 3/149.

([71]) أخرجه ابن عساكر في تهذيب تاريخ دمشق الكبير، 1/317، والبيهقي في دلائل النبوة، 1/217.

([72]) أخرجه الترمذي في الشمائل المحمدیة/36-38، الرقم/8، وابن حبان في الثقات، 2/145-146، والطبراني في المعجم الکبیر، 22/155-156، الرقم/414، والبیهقي في شعب الإیمان، 2/154-155، الرقم/1430، وابن عساکر في تاریخ مدینة دمشق، 3/277، 338، 344، 348، وابن سعد في الطبقات الکبری، 1/422، والهیثمي في مجمع الزوائد، 8/273.

([73]) أخرجه معمر بن راشد في الجامع، 11/259، الرقم/20490، والبیهقي في دلائل النبوة، 1/275، وذکره السیوطي في الخصائص الکبری، 1/127، وأیضًا في الشمائل الشریفة/27.

([74]) أخرجه معمر بن راشد في الجامع، 11/259، الرقم/20490، والبیهقي في دلائل النبوة، 1/275، وذکره السیوطي في الخصائص الکبری، 1/127، وأیضًا في الشمائل الشریفة/27.

([75]) أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب الفضائل، باب شيبه ﷺ، 4/1822، الرقم/2344.

([76]) أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5/90، الرقم/20872، وأيضا في، 5/92، الرقم/20896، والترمذي في الشمائل المحمدية، 1/59، الرقم/44، والطبراني في المعجم الكبير، 2/232، الرقم/1963، والحاكم في المستدرك، 2/664، الرقم/4202.

([77]) أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب المناقب، باب صفة النبي ﷺ، 3/1302، الرقم/3353، وأحمد بن حنبل في المسند، 4/187، الرقم/17708، وابن أبي شيبة في المصنف، 5/187، الرقم/25063.

([78]) أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 3/165، الرقم/12713، وعبد الرزاق في المصنف، 11/155، الرقم/20185، وابن حبان في الصحيح، 14/203، الرقم/6293، وعبد بن حميد في المسند، 1/372، الرقم/1243.

([79]) أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2/90، الرقم/5633، وابن ماجه في السنن، كتاب اللباس، باب من ترك الخضاب، 2/1199، الرقم/3630، وابن حبان في الصحيح، 14/203، الرقم/6294.

([80]) أخرجه ابن حبان في الثقات، 7/34، الرقم/8879، والخطیب البغدادي في تاریخ بغداد، 8/437، الرقم/4545.

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved