حضور نبی اکرم ﷺ کا پیکر جمال

آپ ﷺ کے مبارک گھٹنے اور پنڈلیاں

22. وَصْفُ رُكْبَتَيْهِ وَسَاقَيْهِ ﴿آپ ﷺ کے مبارک گھٹنے اور پنڈلیاں﴾

رسول اللہ ﷺ کے کندھوں، کہنیوں،گھٹنوں اور کلائیوں کے جوڑ انتہائی مضبوط اور آپ ﷺ کے جسمِ پاک کی مناسبت سے بڑے اور موزوں حد تک طویل تھے۔آپ ﷺ کی ہڈیوں کے جوڑ موٹے اور گوشت سے پُر تھے، جسم کا وہ حصہ جو کپڑے سے یا بالوں سے ننگا ہوتا وہ روشن اور چمک دار تھا۔ رسول اللہ ﷺ کی حسین و جمیل نورانی پنڈلیاں قدرے پتلی تھیں۔ہر جوڑ جاذبِ نظرتھا۔ حضور نبی اکرم ﷺ کا پُرنور وجود سر تا پا موزونیت کا آئینہ دار تھا۔ جو بھی آپ ﷺ کی زیارت سے مشرف ہوتا بہ زبانِ حال پکا ر اٹھتا:

زفرق تا بہ قدم ہر کجا کہ می نگرم
کرشمہ دامنِ دل می کشد کہ جا این جا ست

آپ ﷺ کے فدائی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ ﷺ کے اَعضاء مبارک میں سے ہر وہ عضو جس کی زیارت کی سعادت سے وہ بہرہ یاب ہوئے، اس کی جزئیات تک کا بیان بڑی محبت،لذت اور حلاوت سے کرتے۔ اس موقع پر ان کی سرشارانہ عقیدت دیدنی اور شنیدنی ہوتی۔گویا آپ ﷺ کا سراپا ہر وقت ان کی نگاہوں اور چشمِ تصور میں موجود رہتا۔ حضور نبی اکرم ﷺ کے حال، اَفعال اور شمائل و خصائل کا ذکر ہی ان کے نزدیک سب سے بڑی عبادت تھی۔ اس بابرکت باعثِ فیوض و خیر ذکر پاک کو وہ دنیا و ما فیہا میں موجود ہر شے پر ترجیح دیتے۔ ان کا عالم بقولِ شاعر یہ تھا:

ما ہر چہ خواندہ ایم فراموش کردہ ایم
الا حدیثِ یار کہ تکرار می کنیم

142. عَنْ عَلِيٍّ علیہ السلام، قَالَ: كَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ ضَخْمَ الْكَرَادِيْسِ([151]).

حضرت علی علیہ السلام سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نہایت (توانا، قوی اور) مضبوط جوڑوں کےحامل تھے۔

143. وَ عَنْهُ علیہ السلام، قَالَ: كَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ جَلِيْلَ الْمُشَاشِ([152]).

اورحضرت علی علیہ السلام یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے جوڑوں کی ہڈیاں خوب نمایاں تھیں۔

144. عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رضی اللہ عنہ، قَالَ: كَانَ فِي سَاقَي رَسُوْلِ اللهِ ﷺ حُمُوْشَةٌ([153]).

حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ کی مبارک پنڈلیاں قدرے پتلی (اور حسین ترین) تھیں۔


حوالہ جات


([151]) أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1/96، 127، الرقم/746، 1053، والترمذي في السنن، كتاب المناقب، باب ما جاء في صفة النبي ﷺ، 5/598، الرقم/3637، وأبو يعلى في المسند، 1/304، الرقم/370، والبخاري في التاريخ الكبير، 1/8، والبزار في المسند، 2/244، الرقم/645، والحاكم في المستدرك، 2/662، الرقم/4194.

([152]) أخرجه الترمذي في السنن، كتاب المناقب، باب ما جاء في صفة النبي ﷺ، 5/599، الرقم/3638، وأيضًا في الشمائل المحمدية/32-33، الرقم/7، وابن أبي شيبة في المصنف، 6/328، الرقم/31805، والبيهقي في شعب الإيمان، 2/149، الرقم/1415، وابن سعد في الطبقات الكبرى، 1/411.

([153]) أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5/97، الرقم/20955، والترمذي في السنن، كتاب المناقب، باب في صفة النبي ﷺ، 5/603، الرقم/3645، وابن أبي شيبة في المصنف، 6/328، الرقم/31806، وأبويعلى في المسند، 13/453، الرقم/7458، والطبراني في المعجم الكبير، 2/244، الرقم/2024، والحاكم في المستدرك، 2/662، الرقم/4196.

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved