عقیدہ شفاعت: احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں

کبیرہ گناہ کرنے والوں کیلئے حضور نبی اکرم ﷺ کی شفاعت کا بیان

بَابٌ فِي شَفَاعَةِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم لِأَهْلِ الْکَبَائِرِ

 (کبیرہ گناہ کرنے والوں کے لیے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت کا بیان)

153 / 1. عَنْ أَنَسٍ رضی اﷲ عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : شَفَاعَتِي لِأَهْلِ الْکَبَائِرِ مِنْ أُمَّتِي.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَأَحْمَدُ وَابْنُ حِبَّانَ وَغَيْرُهُم، وَصَحَّحَهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ کَثِيْرٍ.

1 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : صفة القيامة، باب : في الشفاعة، 4 / 625، الرقم : 2435، وأبوداود في السنن، کتاب : السنة، باب : في الشفاعة، 4 / 236، الرقم : 4739، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 / 213، الرقم : 13222، إسناده صحيح، وابن حبان في الصحيح، 14 / 387، الرقم : 6468، وأبويعلی في المسند، 6 / 40، الرقم : 3284، والحاکم في المستدرک، 1 / 139، الرقم : 228، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 1 / 488، وقال : إنه إسناده صحيح علي شرط الشيخين.

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میری شفاعت میری امت کے کبیرہ گناہ کرنے والوں کے لئے ہے۔‘‘

اس حدیث کو امام ترمذی، ابو داؤد، احمد، ابنِ حبان اور دیگر محدّثین نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی اور ابنِ کثیر نے اسے صحیح حدیث قرار دیا ہے۔

154 / 2. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ رضي اﷲ عنهما قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : شَفَاعَتِي لِأَهْلِ الْکَبَائِرِ مِنْ أُمَّتِي. قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ، فَقَالَ لِي جَابِرٌ : يَا مُحَمَّدُ! مَنْ لَمْ يَکُنْ مِنْ أَهْلِ الْکَبَائِرِ فَمَا لَهُ وَلِلشَّفَاعَةِ.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالْحَاکِمُ وَالطَّيَالِسِيُّ، وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.

2 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : صفة القيامة، باب : في الشفاعة، 4 / 625، الرقم : 2436، والحاکم في المستدرک، 1 / 140، الرقم : 232، والطيالسي في المسند، 1 / 233، الرقم : 1669، وابن عبد البر في التمهيد، 19 / 69، وأبو نعيم الأصبهاني في حلية الأولياء، 3 / 201.

’’حضرت جابر بن عبداللہ رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میری شفاعت میری امت کے کبیرہ گناہ کرنے والوں کے لئے ہے۔ محمد بن علی الباقر کہتے ہیں کہ مجھ سے حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : اے محمد! جو کبیرہ گناہوں والے نہیں ہوں گے ان کی شفاعت کا کیا حال ہوگا؟‘‘

اسے امام ترمذی، حاکم اور ابو داؤد طیالسی نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی نے کہا ہے : یہ حدیث حسن ہے۔

155 / 3. عَنْ جَابِرٍ رضی اﷲ عنه قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : إِنَّ شَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ لِأَهْلِ الْکَبَائِرِ مِنْ أُمَّتِي.

رَوَاهُ ابْنُ مَاجَةَ وَابْنُ حِبَّانَ وَالْحَاکِمُ.

3 : أخرجه ابن ماجة في السنن، کتاب : الزهد، باب : ذکر الشفاعة، 2 / 1441، الرقم : 4310، وابن حبان في الصحيح، 14 / 386، الرقم : 6467، والحاکم في المستدرک، 1 / 140، الرقم : 231، والبيهقي في شعب الإيمان، 1 / 287، الرقم : 311، والديلمي في الفردوس بمأثور الخطاب، 2 / 351، الرقم : 3578.

’’حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : قیامت کے دن میری شفاعت میری امت کے کبیرہ گناہ کرنے والوں کے لئے ہے۔‘‘

اسے امام ابنِ ماجہ، ابنِ حبان اور حاکم نے روایت کیا ہے۔

156 / 4. عَنْ جَابِرٍ رضی اﷲ عنه أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم تَلَا : (وَلَا يَشْفَعُوْنَ إِلَّا لِمَنِ ارْتَضَی وَهُمْ مِّنْ خَشْيَتِهِ مُشْفِقُوْنَo)[الأنبياء، 21 : 28] فَقَالَ : إِنَّ شَفَاعَتِي لِأَهْلِ الْکَبَائِرِ مِنْ أُمَّتِي.

رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَالْبَيْهَقِيُّ وَقَالَ الْحَاکِمُ : هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ عَلَی شَرْطِ الشَّيْخَيْنِ.

4 : أخرجه الحاکم في المستدرک، 2 / 414، الرقم : 3442، والبيهقي في شعب الإيمان، 1 / 287، الرقم : 311.

’’حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آیتِ مبارکہ تلاوت فرمائی : (اور وہ (اس کے حضور) سفارش بھی نہیں کرتے مگر اس کے لئے (کرتے ہیں) جس سے وہ خوش ہوگیا ہو. اور وہ اس کی ہیبت وجلال سے خائف رہتے ہیںo) [القرآن، ا لانبیاء، 21 : 28] پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک میری شفاعت میری امت کے کبیرہ گناہ کرنے والوں کے لئے ہے۔‘‘

اسے امام حاکم اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔ حاکم نے کہا ہے : یہ حدیث شیخین کی شرط پر صحیح ہے۔

157 / 5. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اﷲ عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : شَفَاعَتِي لِأَهْلِ الْکَبَائِرِ مِنْ أُمَّتِي. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْأَوْسَطِ.

5 : أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 5 / 75، الرقم : 4713.

’’حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میری شفاعت میری امت کے کبیرہ گناہ کرنے والوں کے لئے ہے۔‘‘

اسے امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔

158 / 6. عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اﷲ عنه قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم : إِنَّمَا جُعِلَتِ الشَّفَاعَةُ لِأَهْلِ الْکَبَائِرِ مِنْ أُمَّتِي.

رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْأَوْسَطِ وَالصَّغِيْرِ.

6 : أخرجه الطبرانيفی المعجم الأوسط، 9 / 77، الرقم : 9177، وأيضاً في المعجم الصغير، 2 / 244، الرقم : 1101، وابن فضيل في کتاب الدعاء، 1 / 347، الرقم : 149، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 378.

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : یقیناً شفاعت میری امت کے کبیرہ گناہگاروں کے لئے بنائی گئی ہے۔‘‘

اسے امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔

159 / 7. عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی اﷲ عنه قَالَ : کُنَّا نُمْسِکُ عَنِ الْإِسْتِغْفَارِ لِأَهْلِ الْکَبَائِرِ حَتَّی سَمِعْنَا رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : (إِنَّ اﷲَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَکَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذَلِکَ لِمَنْ يَشَاءُ) [النساء، 4 : 48] قَالَ : إِنِّي ادَّخَرْتُ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأَهْلِ الْکَبَائِرِ مِنْ أُمَّتِي، قَالَ : فَأَمْسَکْنَا عَنْ کَثِِيْرٍ مِمَّا کَانَ فِي أَنْفُسِنَا ثُمَّ نَطَقْنَا بَعْدُ وَرَجَوْنَا.

رَوَاهُ أَبُويَعْلَی وَالطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْأَوْسَطِ وَابْنُ أَبِي عَاصِمٍ. وَصَحَّحَهُ وَحَسَّنَهُ الْهَيْثَمِيُّ فِي الْمَجْمَع وَالْأَلْبَانِيُّ فِي الظِّلَال.

7 : أخرجه أبو يعلي في المسند، 10 / 186، الرقم : 5813، وأيضاً في المعجم، 1 / 173، الرقم : 198، والطبراني في المعجم الأوسط، 6 / 106، الرقم : 5942، وابن أبي عاصم في السنة، 2 / 398، الرقم : 830، والبيهقي في الإعتقاد، 1 / 189، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 210، وأيضاً، 7 / 5.

’’حضرت عبداللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ ہم کبیرہ گناہ کرنے والوں کے لئے استغفار کیا کرتے تھے یہاں تک کہ ہم نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : (بے شک اللہ اس بات کو نہیں بخشتا کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے اور اس سے کم تر (جو گناہ بھی ہو) جس کے لئے چاہتا ہے بخش دیتا ہے) [النساء، 4 : 48] آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک میں نے اپنی دعائے شفاعت اپنی امت کے کبیرہ گناہ کرنے والوں کے لئے ذخیرہ کی ہوئی ہے۔ (یہ فرمان سننے کے بعد) ابنِ عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ہم اپنے ان بہت سے خیالوں سے باز آگئے جو ہمارے دلوں میں آتے رہتے تھے۔ اس کے بعد ہم اُن کی بخشش کے بارے میں بات کرتے تھے اور پُر امید ہوگئے تھے۔‘‘

اسے امام ابو یعلی، طبرانی اور ابنِ ابی عاصم نے روایت کیا ہے۔ امام ہیثمی نے مجمع الزوائد میں اور البانی نے ظلال الجنۃ میں اس حدیث کو صحیح اور حسن لکھا ہے۔

160 / 8. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اﷲ عنه عَنْ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم أَنَّهُ قَالَ ذَاتَ يَوْمٍ : شَفَاعَتِي لِأَهْلِ الْکَبَائِرِ مِنْ أُمَّتِي. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : السَّابِقُ بِالْخَيْرَاتِ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ وَالْمُقْتَصِدُ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ بِرَحْمَةِ اﷲِ وَالظَّالِمُ لِنَفْسِهِ وَأَصْحَابُ الْأَعْرَافِ يَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ بِشَفَاعَةِ مُحَمَّدٍ صلی الله عليه وآله وسلم. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْکَبِيْرِ.

8 : أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 11 / 189، الرقم : 11454، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 378، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 3 / 556.

’’حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک روز ارشاد فرمایا : میری شفاعت میری امت کے کبیرہ گناہگاروں کے لئے ہے۔ ابنِ عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : نیکیوں میں سبقت لے جانے والا بغير حساب کے جنت میں داخل ہوگا، میانہ رو (جس کی نہ زیادہ نیکیاں اور نہ زیادہ گناہ ہوں) اللہ تعالیٰ کی رحمت سے جنت میں داخل ہوگا، اور (گناہ کر کے) اپنی جان پر ظلم کرنے والے اور اصحابِ اعراف حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت سے جنت میں داخل ہوں گے۔‘‘

اسے امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔

161 / 9. عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ رضی اﷲ عنه قَالَ : قُلْتُ : يَا رَسُوْلَ اﷲِ! الشَّفَاعَةُ؟ فَقَالَ : الشَّفَاعَةُ لِأَهْلِ الْکَبَائِرِ مِنْ أُمَّتِي. رَوَاهُ الْآجُرِيُّ.

9 : أخرجه الآجري في الشريعة : 338، والخطيب البغدادي في تاريخ بغداد، 3 / 40، الرقم : 976، والعجلونی في کشف الخفاء، 2 / 15.

’’حضرت کعب بن عُجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا : یارسول اللہ! شفاعت کیاہے؟ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : شفاعت میری امت کے کبیرہ گناہگاروں کے لئے ہے۔‘‘

اسے امام آجری نے روایت کیا ہے۔

162 / 10. عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رضی اﷲ عنه : قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : شَفَاعَتِي لِأَهْلِ الذُّنُوْبِ مِنْ اُمَّتِي. قَالَ أَبو الدَّرْدَاءِ وَإِنْ زَنٰی وَإِنْ سَرَقَ؟ : قَالَ : نَعَمْ! وَإِنْ زَنٰی وَإِنْ سَرَقَ عَلٰی رَغْمِ أَنْفِ أَبِي الدَّرْدَاءِ.

رَوَاهُ الْخَطِيْبُ الْبَغْدَادِيُّ.

10 : أخرجه الخطيب البغدادي في تاريخ بغداد، 1 / 416، الرقم : 417، والعجلوني في کشف الخفاء، 2 / 15، والهندي في کنز العمال، 14 / 398، الرقم : 39056.

’’حضرت ابو دَرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میری شفاعت میری امت کے گناہگاروں کے لئے ہے۔ حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : اگرچہ وہ بدکاری کرے یا چوری کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ہاں! خواہ وہ بد کاری کرے یا چوری کرے اگرچہ ابو درداء کی ناک خاک آلود ہو۔‘‘

اسے امام خطیب بغدادی نے روایت کیا ہے۔

163 / 11. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ رضي اﷲ عنهما قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : شَفَاعَتِي لِأَهْلِ الْکَبَائِرِ مِنْ اُمَّتِي. قُلْتُ : مَا هَذَا يَا جَابِرُ؟ قَالَ : نَعَمْ يَا مُحَمَّدُ! أَنَّه مَنْ زَادَتْ حَسَنَاتُه فَذَاکَ الَّذِي يَدْخُلُ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ، وَمَنِ اسْتَوَتْ حَسَنَاتُه وَسَيِّئَاتُه فَذَاکَ الَّذِي يُحَاسَبُ حِسَاباً يَسِيْرًا ثُمَّ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ، وَإِنَّمَا شَفَاعَةُ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم لِمَنْ أَوْبَقَ نَفْسَه وَأَثْقَلَ ظَهْرَه. رَوَاهُ الْهِنْدِيُّ.

11 : أخرجه الهندي في کنزالعمال، 14 / 631، الرقم : 39751، والعجلوني في کشف الخفاء، 2 / 15، الرقم : 1557.

’’حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میری شفاعت میری امت کے کبیرہ گناہ کرنے والوں کے لئے ہے۔ (راوی کہتے ہیں کہ) میں نے پوچھا : جابر! یہ آپ کیا بیان کر رہے ہیں؟ انہوں نے فرمایا : ہاں محمد (الباقر) ! (غور سے سنیں) جس کی نیکیاں زیادہ ہوئیں تو وہ بغير حساب کے جنت میں داخل ہوگا، اور جس کی نیکیاں اور بدیاں برابر ہوئیں تو اس سے آسان حساب ليا جائے گا پھر وہ جنت میں داخل ہوگا، اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت صرف اس کے لئے ہوگی جس نے (کثیر گناہوں کے باعث) اپنی جان کو ہلاک کر دیا اور اپنی کمر کو بوجھل کر ليا۔‘‘

اسے امام ہندی نے روایت کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved