Roza awr Qiyam-ul-Layl ki Fazilat par Muntakhab Ayat-o-Ahadith

فصل 10 :صدقہ فطر کی فضیلت کا بیان

فَصْلٌ فِي فَضْلِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ

صدقہ فطر کی فضیلت کا بیان

اَلآیَاتُ الْقُرْآنِیَّةُ

1. اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسٰکِیْنِ وَالْعٰمِلِیْنَ عَلَیْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوْبُهُمْ وَفِی الرِّقَابِ وَالْغَارِمِیْنَ وَ فِیْ سَبِیْلِ ﷲِ وَابْنِ السَّبِیْلِط فَرِیْضَةً مِّنَ ﷲِط وَﷲُ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌo

(التوبة، 9: 60)

’’بے شک صدقات (زکوٰۃ) محض غریبوں اور محتاجوں اور ان کی وصولی پر مقرر کیے گئے کارکنوں اور ایسے لوگوں کے لیے ہیں جن کے دلوں میں اسلام کی الفت پیدا کرنا مقصود ہو اور (مزید یہ کہ) انسانی گردنوں کو (غلامی کی زندگی سے) آزاد کرانے میں اور قرضداروں کے بوجھ اتارنے میں اور اللہ کی راہ میں اور مسافروں پر (زکوٰۃ کا خرچ کیا جانا حق ہے)۔ یہ (سب) اللہ کی طرف سے فرض کیا گیا ہے اور اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے۔‘‘

2. خُذْ مِنْ اَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَ تُزَکِّیْهِمْ بِهَا َوصَلِّ عَلَیْهِمْط اِنَّ صَلٰوتَکَ سَکَنٌ لَّهُمْط وَ ﷲُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌo

(التوبة، 9: 103)

’’آپ ان کے اموال میں سے صدقہ (زکوٰۃ) وصول کیجئے کہ آپ اس (صدقہ) کے باعث انہیں (گناہوں سے) پاک فرمادیں اور انہیں (ایمان و مال کی پاکیزگی سے) برکت بخش دیں اور ان کے حق میں دعا فرمائیں، بے شک آپ کی دعا ان کے لیے (باعثِ) تسکین ہے، اور اﷲ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے۔‘‘

3. قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَکیّٰo وَذَکَرَ اسْمَ رَبِّهٖ فَصَلّٰیo

(الأعلی، 87: 14-15)

’’بے شک وہی بامراد ہوا جو (نفس کی آفتوں اور گناہ کی آلودگیوں سے) پاک ہوگیاo اور وہ اپنے رب کے نام کا ذکر کرتا رہا اور (کثرت و پابندی سے) نماز پڑھتا رہا۔‘‘

اَلأَحَادِیْثُ النَّبَوِیَّةُ

1. عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي ﷲ عنهما قَالَ: فَرَضَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم زَکَاةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِیْرٍ عَلَی الْعَبْدِ وَالْحُرِّ وَالذَّکَرِ وَالْأُنْثَی وَالصَّغِیْرِ وَالْکَبِیْرِ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ وَأَمَرَ بِهَا أَنْ تُؤَدَّی قَبْلَ خُرُوْجِ النَّاسِ إِلَی الصَّلَاةِ. مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجه البخاري في الصحیح، أبواب صدقة الفطر، باب فرض صدقة الفطر، 2/547، الرقم: 1432، ومسلم في الصحیح، کتاب الزکاة، باب زکاة الفطر علی المسلمین من التمر والشعیر، 2/677، الرقم: 984، والترمذي في السنن، کتاب الزکاة، باب ما جاء في صدقة الفطر، 3/61، الرقم: 676، والنسائي في السنن، کتاب الزکاة، باب فرض زکاة رمضان علی المسلمین دون المعاهدین، 5/48، الرقم: 2504، وأبو داود في السنن، کتاب الزکاة، باب کم یؤدی في صدقة الفطر، 2/112، الرقم: 1612.

’’حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اﷲ عنہما نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فطرانے کی زکوٰۃ فرض فرمائی ہے کہ ایک صاع کھجوریں یا ایک صاع جَو ہر غلام اور آزاد مرد اور عورت، چھوٹے اور بڑے مسلمان کی طرف سے اور حکم فرمایا کہ اسے لوگوں کے نماز عید کے لیے نکلنے سے پہلے ہی ادا کر دیا جائے۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

2. عَنْ أَبِي سَعِیْدٍ الْخُدْرِيِّ رضی الله عنه یَقُوْلُ: کُنَّا نُخْرِجُ زَکَاةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِیْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ أَوْ صَاعًا مِنْ زَبِیْبٍ. مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجه البخاري في الصحیح، أبواب صدقة الفطر، باب فرض صدقة الفطر، 2/548، الرقم: 1435، ومسلم في الصحیح، کتاب الزکاة، باب زکاة الفطر علی المسلمین من التمر والشعیر، 2/678، الرقم: 985، والترمذي في السنن، کتاب الزکاة، باب ما جاء في صدقة الفطر، 3/59، الرقم: 673، والنسائي في السنن، کتاب الزکاة، باب زیب، 5/51، الرقم: 2511، وابن ماجه في السنن، کتاب الزکاة، باب صدقة الفطر، 1/585، الرقم: 1829.

’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم صدقۂ فطر کا ایک صاع کھانا نکالا کرتے یا ایک صاع جَو یا ایک صاع کھجوریں یا ایک صاع پنیر یا ایک صاع کشمش میں سے۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

3. عَنْ عَبْدِ ﷲِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُوْلَ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم أَمَرَ بِإِخْرَاجِ زَکَاةِ الْفِطْرِ أَنْ تُؤَدَّی قَبْلَ خُرُوْجِ النَّاسِ إِلَی الصَّلَاةِ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ.

أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب الزکاة، باب الأمر بإخراج زکاة الفطر قبل الصلاة، 2/679، الرقم: 986، وأبو داود في السنن، کتاب الزکاة، باب متی تؤدی، 2/111، الرقم: 1610، والنسائي في السنن، کتاب الزکاة، باب الوقت الذي یستحب أن تؤدی صدقة الفطر فیه، 5/54، الرقم: 2521، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/67، الرقم: 5345، وابن حبان في الصحیح، 8/93، الرقم: 3299.

’’حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا کہ صدقہ فطر نماز عید کے لیے جانے سے پہلے ادا کیا جائے۔‘‘

اس کو امام مسلم، ابو داود اور نسائی نے روایت کیا ہے۔

4. عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله علیه وآله وسلم قَالَ: إِذَا أَفْطَرَ أَحَدُکُمْ فَلْیُفْطِرْ عَلَی تَمْرٍ فَإِنَّهُ بَرَکَةٌ فَإِنْ لَمْ یَجِدْ تَمْرًا فَالْمَاءُ فَإِنَّهُ طَهُوْرٌ وَقَالَ: اَلصَّدَقَةُ عَلَی الْمِسْکِیْنِ صَدَقَةٌ وَهِيَ عَلَی ذِي الرَّحِمِ ثِنْتَانِ: صَدَقَةٌ وَصِلَةٌ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه.

أخرجه الترمذي في السنن، کتاب الزکاة، باب ما جاء في الصدقة علی ذي القرابة، 3/46، الرقم: 658، وابن ماجہ في السنن، کتاب الصیام، باب ما جاء علی ما یستحب الفطر، 1/542، الرقم: 1699، وأحمد بن حنبل في المسند، 4/17، رقم: 16271، والنسائي في السنن الکبری، 2/254، الرقم: 3321.

’’سلیمان بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی (روزہ) افطار کرے تو کھجور سے کرے کیونکہ اس میں برکت ہے، اگر کھجور نہ پائے تو پانی سے افطار کرے کیونکہ یہ پاک ہے، نیز فرمایا مسکین کو صدقہ دینا صرف صدقہ ہے لیکن رشتہ دار پر صدقہ دو چیزیں ہیں صدقہ بھی ہے اور صلہ رحمی بھی۔‘‘

اِس حدیث کو امام ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔

5. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: فَرَضَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم زَکَاةَ الْفِطْرِ طُهْرَةً لِلصَّائِمِ مِنَ اللَّغْوِ وَالرَّفَثِ وَطُعْمَةً لِلْمَسَاکِیْنِ. مَنْ أَدَّاهَا قَبْلَ الصَّلَاةِ فَهِيَ زَکَاةٌ مَقْبُوْلَةٌ وَمَنْ أَدَّاهَا بَعْدَ الصَّلَاةِ فَهِيَ صَدَقَةٌ مِنَ الصَّدَقَاتِ.

رَوَاهُ أَبُوْ دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَه.

أخرجه أبو داود في السنن، کتاب الزکاة، باب زکاة الفطر، 2/111، الرقم: 1609، وابن ماجہ في السنن، کتاب الزکاة، باب صدقة الفطر، 1/585، الرقم: 1827، والحاکم في المستدرک، 1/568، الرقم: 1488، والدارقطني في السنن، 2/138، والدیلمي في مسند الفردوس، 2/296، الرقم: 3348.

حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اﷲ عنہما نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صدقہ فطر کو فرض فرمایا جو روزہ داروں کی لغویات اور بیہودہ باتوں سے پاکی ہے اور غریبوں کی پرورش کے لیے ہے۔ جس نے نماز عید سے پہلے اسے ادا کیا تو یہ مقبول زکوٰۃ ہے اور جس نے اسے نماز عید کے بعد ادا کیا تو یہ دوسرے صدقات کی طرح ایک صدقہ ہوگا۔‘‘

اس حدیث کو امام ابو داود اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔

6. عَنْ عَبْدِ ﷲِ بْنِ أَبِي صُعَیْرٍ عَن أَبِیْهِ رضی الله عنه قَالَ: إِنَّ رَسُوْلَ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم قَالَ: أَدُّوْا صَاعًا مِنْ قَمْحٍ أَوْ صَاعًا مِنْ بِرٍّ عَنْ کُلِّ اثْنَیْنِ صَغِیْرٍ أَوْ کَبِیْرٍ حُرٍّ أَوْ مَمْلُوْکٍ ذَکَرٍ أَوْ أُنْثَی غَنيٍّ أَوْ فَقِیْرٍ أَمَّا غَنِیُّکُمْ فَیُزَکِّیْهِ ﷲُ وَأَمَّا فَقِیْرُکُمْ فَیُرَدُّ عَلَیْهِ أَکْثَرُ مِمَّا یُعْطِي. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ وَالْبَیْهَقِيُّ.

أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5/432، الرقم: 23714، وعبد الرزاق في المصنف، 3/318، الرقم: 5785، والبیهقي في السنن الکبری، 4/163، الرقم: 7484، والدارقطني في السنن، 2/148، الرقم: 39، والمقدسي في الأحادیث المختاره، 9/120، الرقم: 108.

’’حضرت عبد اللہ بن ابی صعیر رضی اللہ عنہ اپنے باپ رضی اللہ عنہ (سے) روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: گندم کا ایک صاع (صدقہ فطر) تم میں سے ہر چھوٹے بڑے، آزاد وغلام، مرد و عورت، غنی اور فقیر ہر ایک پر فرض ہے۔ غنی کو اللہ تعالیٰ (اس کے ذریعے) پاک کر دیتا ہے اور فقیر جتنا دیتا ہے اس کی طرف اس سے زیادہ اسے واپس لوٹا دیا جاتا ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام احمد، عبد الرزاق اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

7. عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: خَطَبَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَحِمَهُ ﷲُ فِي آخِرِ رَمَضَانَ عَلَی مِنْبَرِ الْبَصْرَةِ فَقَالَ: أَخْرِجُوْا صَدَقَةَ صَوْمِکُمْ فَکَأَنَّ النَّاسَ لَمْ یَعْلَمُوْا فَقَالَ: مَنْ هَاهُنَا مِنْ أَهْلِ الْمَدِیْنَةِ قُوْمُوْا إِلَی إِخْوَانِکُمْ فَعَلِّمُوْهُمْ فَإِنَّهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ. فَرَضَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم هَذِهِ الصدقة صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ شَعِیْرٍ أَوْ نِصْفَ صَاعٍ مِنْ قَمْحٍ عَلَی کُلِّ حُرٍّ أَوْ مَمْلُوْکٍ ذَکَرٍ أَوْ أُنْثَی صَغِیْرٍ أَوْ کَبِیْرٍ. فَلَمَّا قَدِمَ عَلِيٌّ رضی الله عنه رَأَی رُخْصَ السِّعْرِ قَالَ: قَدْ أَوْسَعَ ﷲُ عَلَیْکُمْ فَلَوْ جَعَلْتُمُوْهُ صَاعًا مِنْ کُلِّ شَيْئٍ.

رَوَاهُ أَبُوْ دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَالْبَیْهَقِيُّ.

أخرجه أبو داود في السنن، کتاب الزکاة، باب من روی نصف صاع من قمح، 2/114، الرقم: 1619، والنسائي في السنن الکبری، 2/28، الرقم: 2294، والبیهقي في السنن الکبری، 4/168، الرقم: 7501، والعیني في عمدة القاري، 9/114.

’’حضرت حسن سے روایت ہے کہ حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اﷲ عنہما نے رمضان کے آخر میں بصرے کے منبر پر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اپنے روزوں کا صدقہ نکالو۔ لوگ کچھ نہ سمجھے تو انہوں نے فرمایا کہ جو یہاں مدینہ منورہ کے رہنے والے ہیں وہ اپنے بھائیوں کے پاس جائیں اور انہیں بتائیں کیونکہ وہ نہیں جانتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صدقۂ فطر کو مقرر فرمایا ہے کہ ایک صاع کھجوریں یا جَو اور نصف صاع گندم ہر آزاد، غلام، مرد، عورت، چھوٹے اور بڑے کی طرف سے۔ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور غلے کی فراوانی دیکھی تو فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے تمہیں وسعت دی ہے لہٰذا ہر چیز کا ایک صاع رکھ لو‘‘۔ اس حدیث کو امام ابو داود، نسائی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

8. عَنْ عَوْفٍ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله علیه وآله وسلم أَنَّهُ کَانَ یَأْمُرُ بِزَکَاةِ الْفِطْرِ یَوْمَ الْفِطْرِ قَبْلَ أَنْ یُصَلِّيَ صَلَاةَ الْعِیْدِ وَیَتْلُوْ هَذِهِ الْآیَةَ {قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَکیّٰo وَذَکَرَ اسْمَ رَبِّهٖ فَصَلّٰیo [الأعلی، 87: 14.15]} رَوَاهُ الْبَزَّارُ.

أخرجه البزار في المسند، 8/313، الرقم: 3383.

’’حضرت عوف رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عید والے دن نمازِ عید سے پہلے صدقۂ فطر ادا کرنے کا حکم دیتے تھے، اور اس آیتِ کریمہ کی تلاوت فرماتے تھے: {بے شک وہی بامراد ہوا جو (نفس کی آفتوں اور گناہ کی آلودگیوں سے) پاک ہوگیا۔ اور وہ اپنے رب کے نام کا ذکر کرتا رہا اور (کثرت و پابندی سے) نماز پڑھتا رہا۔}‘‘ اِس روایت کو امام بزار نے بیان کیا ہے۔

9. عَنْ عَبْدِ ﷲِ بْنِ ثَعْلَبَةَ قَالَ: خَطَبَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم النَّاسَ قَبْلَ یَوْمَ الْفِطْرِ بِیَوْمٍ أَوْ یَوْمَیْنِ فَقَالَ: أَدُّوْا صَاعًا مِنْ بِرٍّ أَوْ قَمْحٍ بَیْنَ اثْنَیْنِ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمَرٍ أَوْ شَعِیْرٍ عَنْ کُلِّ حُرٍّ وَ عَبْدٍ. رَوَاهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ.

أخرجه عبد الرزاق في المصنف، 3/318، الرقم: 5785، والدارقطني في السنن، 2/150، الرقم: 52.

’’حضرت عبد اﷲ بن ثعلبہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عید الفطر سے ایک دن یا دو دن پہلے لوگوں سے یوں خطاب فرمایا: ایک صاع جَو یا ایک صاع گندم ہر دو میں تقسیم کرو یا ایک صاع کھجور یا جَو ہر آزاد اور غلام شخص کی طرف سے ادا کرو۔‘‘

اِس حدیث کو امام عبد الرزاق نے روایت کیا ہے۔

10. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُوْلَ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم أَمَرَ صَارِخًا بِبَطَنِ مَکَّةَ یُنَادِي أَنَّ صَدَقَةَ الْفِطْرِ حَقٌّ وَاجِبٌ عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ صَغِیْرٍ أَوْ کَبِیْرٍ، ذَکَرٍ أَوْ أُنْثَی، حُرٍّ أَوْ مَمْلُوْکٍ، حَاضِرٍ أَوْ بَادٍ صَاعٌ مِنْ شَعِیْرٍ أَوْ تَمَرٍ.

رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَقَالَ: هَذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحُ الْإِسْنَادِ.

أخرجه الحاکم في المستدرک، 1/569، الرقم: 1492، والبیهقي في السنن الکبری، 4/172، الرقم: 7515، والزیلعي في نصب الرایة، 2/441، وابن حجر العسقلاني في تلخیص الحبیر، 2/183، الرقم: 866.

’’حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وادی مکہ کے بیچ ایک پکارنے والے کو حکم دیا کہ وہ یہ ندا لگائے کہ صدقۂ فطر ہر مسلمان چھوٹے بڑے، مرد و زن، آزاد و غلام، شہری و دیہاتی پر ایک صاع جَو اور ایک صاع کھجور واجب ہے۔‘‘ اِس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے اور فرمایا: یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔

11. عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ: صَدَقَةُ الْفِطْرِ یَوْمَ الْفِطْرِ وَمَنْ أَعْطَاهَا بَعْدَ ذَلِکَ فَهِيَ صَدَقَةٌ. رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَیْبَةَ.

أخرجه ابن أبي شیبة في المصنف، 2/395، الرقم: 10332.

’’حضرت مجاہد کہتے ہیں کہ صرف وہی صدقہ فطرانہ کہلائے گا جو عید الفطر تک ادا کر دیا جائے گا اور جس نے اس عید کے بعد کچھ صدقہ دیا تو وہ (فطرانہ نہیں بلکہ صرف) صدقہ ہو گا۔‘‘ اِسے امام ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved