اربعین: علامات قیامت اور فتنوں کا ظہور

لوگ اپنا دین اور اخلاق قلیل دنیاوی متاع کے عوض فروخت کر ڈالیں گے

بَيْعُ أَقْوَامٍ دِيْنَهُمْ وَأَخْـلَاقَهُمْ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْیَا

{لوگ اپنا دین اور اَخلاق قلیل دنیاوی متاع کے عوض فروخت کر ڈالیں گے}

اَلْقُرْآن

(1) اُولٰٓـئِکَ الَّذِيْنَ اشْتَرَوُا الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا بِالْاٰخِرَةِ فَـلَا یُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَلَا هُمْ یُنْصَرُوْنَo (البقرۃ، 2/ 86)

یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے آخرت کے بدلے میں دنیا کی زندگی خرید لی ہے، پس نہ ان پر سے عذاب ہلکا کیا جائے گا اور نہ ہی ان کو مدد دی جائے گیo

(2) اُولٰٓـئِکَ الَّذِيْنَ اشْتَرَوُا الضَّلٰـلَةَ بِالْهُدٰی وَالْعَذَابَ بِالْمَغْفِرَةِ ج فَمَآ اَصْبَرَهُمْ عَلَی النَّارِo (البقرۃ، 2/ 175)

یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خریدی اور مغفرت کے بدلے عذاب، کس چیز نے انہیں (دوزخ کی) آگ پر صبر کرنے والا بنا دیا ہےo

(3) مَتَاعٌ فِی الدُّنْیَا ثُمَّ اِلَيْنَا مَرْجِعُهُمْ ثُمَّ نُذِيْقُهُمُ الْعَذَابَ الشَّدِيْدَ بِمَا کَانُوْا یَکْفُرُوْنَo (یونس، 10/ 70)

دنیا میں (چند روزہ) لطف اندوزی ہے پھر انہیں ہماری ہی طرف پلٹنا ہے پھر ہم انہیں سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے، اس کے بدلے میں جو وہ کفر کیا کرتے تھےo

(4) نُمَتِّعُهُمْ قَلِيْـلًا ثُمَّ نَضْطَرُّهُمْ اِلٰی عَذَابٍ غَلِيْظٍo

(لقمان، 31/ 24)

ہم انہیں (دنیا میں) تھوڑا سا فائدہ پہنچائیں گے پھر ہم انہیں بے بس کر کے سخت عذاب کی طرف لے جائیں گےo

(5) یٰٓاَیُّهَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمْ وَاخْشَوْا یَوْمًا لَّا یَجْزِيْ وَالِدٌ عَنْ وَّلَدِهٖ ز وَلَا مَوْلُوْدٌ هُوَ جازٍ عَنْ وَّالِدِهٖ شَيْئًا ط اِنَّ وَعْدَاللهِ حَقٌّ فَـلَا تَغُرَّنَّکُمُ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا وَلَا یَغُرَّنَّکُمْ بِاللهِ الْغَرُوْرُo اِنَّ اللهَ عِنْدَهٗ عِلْمُ السَّاعَةِ ج وَیُنَزِّلُ الْغَيْثَ ج وَیَعْلَمُ مَا فِی الْاَرْحَامِ ط وَمَا تَدْرِيْ نَفْسٌ مَّا ذَاتَکْسِبُ غَدًا ط وَمَا تَدْرِيْ نَفْسٌ م بِاَیِّ اَرْضٍ تَمُوْتُ ط اِنَّ اللهَ عَلِيْمٌ خَبِيْرٌo (لقمان، 31/ 33-34)

اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو، اور اس دن سے ڈرو جس دن کوئی باپ اپنے بیٹے کی طرف سے بدلہ نہیں دے سکے گا اور نہ کوئی ایسا فرزند ہوگا جو اپنے والد کی طرف سے کچھ بھی بدلہ دینے والا ہو، بے شک اللہ کا وعدہ سچا ہے سو دنیا کی زندگی تمہیں ہرگز دھوکہ میں نہ ڈال دے اور نہ ہی فریب دینے والا (شیطان) تمہیں اللہ کے بارے میں دھوکہ میں ڈال دےo بے شک اللہ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے، اور وہی بارش اتارتا ہے، اور جو کچھ رحموں میں ہے وہ جانتا ہے اور کوئی شخص یہ نہیں جانتا کہ وہ کل کیا (عمل) کمائے گا اور نہ کوئی شخص یہ جانتا ہے کہ وہ کِس سرزمین پر مرے گا بے شک اللہ خوب جاننے والا ہے، خبر رکھنے والا ہے، (یعنی علیم بالذّات ہے اور خبیر للغیر ہے، اَز خود ہر شے کا علم رکھتا ہے اور جسے پسند فرمائے باخبر بھی کر دیتا ہے)o

اَلْحَدِيْث

23۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: بَادِرُوْا بِالْأَعْمَالِ فِتَنًا کَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ یُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَیُمْسِي کَافِرًا أَوْ یُمْسِي مُؤْمِنًا وَیُصْبِحُ کَافِرًا یَبِيْعُ دِيْنَهٗ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْیَا۔

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ حِبَّانَ۔

23: أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب الإیمان، باب الحث علی المبادرۃ بالأعمال قبل تظاھر الفتن، 1/ 110، الرقم/ 118، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/ 303، الرقم/ 8017، والترمذي في السنن، کتاب الفتن، باب ما جاء ستکون فتن کقطع اللیل المظلم، 4/ 487، الرقم/ 2195، وابن حبان في الصحیحِ، 15/ 96، الرقم/ 6704، وأبو یعلی في المسند، 11/ 396، الرقم/ 6515، والطبراني في المعجم الأوسط، 3/ 156، الرقم/ 2774۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ان فتنوں کے واقع ہونے سے پہلے نیک اعمال کر لو، جو (فتنے) اندھیری رات کی طرح چھا جائیں گے، ایک شخص صبح مومن ہو گا اور شام کو کافر ہو جائے گا، یا شام کو مومن ہو گا اور صبح کو کافر ہو جائے گا اور معمولی سی دنیاوی منفعت کے عوض اپنی متاعِ ایمان فروخت کر ڈالے گا۔

اِس حدیث کو امام مسلم، اَحمد، ترمذی اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔

وَفِي رِوَایَةِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضي الله عنه، قَالَ: یَبِيْعُ أَقْوَامٌ دِيْنَهُمْ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْیَا قَلِيْلٍ۔ (1)

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَالْحَاکِمُ۔

(1) أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 2/ 303، الرقم/ 8017، والترمذي في السنن، کتاب الفتن، باب ما جاء ستکون فتن کقطع اللیل المظلم، 4/ 487، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 7/ 459، الرقم/ 37216، والحاکم في المستدرک، 4/ 485، الرقم/ 8355، وابن راہویہ في المسند، 1/ 401، الرقم/ 441، وأبو یعلی في المسند، 7/ 252، الرقم/ 4260۔

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: کئی لوگ دنیاوی عزت کی خاطر اپنا دین بہت تھوڑی دنیاوی متاع کے عوض فروخت کر ڈالیں گے۔

اِس حدیث کو امام اَحمد، ترمذی، ابن ابی شیبہ اور حاکم نے روایت کیا ہے۔

وَفِي رِوَایَةِ النُّعْمَانِ ابْنِ بَشِيْرٍ رضي الله عنهما، قَالَ: یَبِيْعُ أَقْوَامٌ أَخْـلَاقَهُمْ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْیَا یَسِيْرٍ۔ (1)

رَوَاهُ الطَّیَالِسِيُّ وَأَبُوْ نُعَيْمٍ وَالْمُقْرِئُ۔

(1) أخرجہ الطیالسي في المسند، 1/ 108، الرقم/ 803، وأبو نعیم في حلیۃ الأولیائ، 10/ 171، والمقرئ في السنن الواردۃ في الفتن، 1/ 260، الرقم/ 50، وذکرہ الہندي في کنز العمال، 14/ 103، الرقم/ 38512۔

حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: کئی لوگ دنیاکی عزت کی خاطر اپنے اَخلاق بہت تھوڑی دنیاوی متاع کے عوض بیچ ڈالیں گے۔

اِس حدیث کو امام طیالسی، ابو نعیم اور مقرئ نے روایت کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved