اربعین: علامات قیامت اور فتنوں کا ظہور

فساد کے وقت اصلاح کا فریضہ ادا کرنے والوں کے لیے مبارک باد

طُوْبٰی لِقَوْمٍ یُصْلِحُوْنَ عِنْدَ فَسَادِ النَّاسِ

{فساد کے وقت اِصلاح کا فریضہ ادا کرنے والوں کے لیے مبارک باد}

41۔ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ ذَاتَ یَوْمٍ وَنَحْنُ عِنْدَهٗ: طُوْبٰی لِلْغُرَبَاءِ، فَقِيْلَ: مَنِ الْغُرَبَاءُ؟ یَا رَسُوْلَ اللهِ، قَالَ: أُنَاسٌ صَالِحُوْنَ فِي أُنَاسِ سُوْءٍ کَثِيْرٍ، مَنْ یَعْصِيْهِمْ أَکْثَرُ مِمَّنْ یُطِيْعُهُمْ۔

وَفِي رِوَایَةٍ: وَقَالَ: طُوْبٰی لِلْغُرَبَاءِ، طُوْبٰی لِلْغُرَبَاءِ، طُوْبٰی لِلْغُرَبَاءِ، فَقِيْلَ: مَنِ الْغُرَبَاءُ یَا رَسُوْلَ اللهِ؟ قَالَ: نَاسٌ صَالِحُوْنَ فِي نَاسِ سَوْءٍ کَثِيْرٍ، مَنْ یَعْصِيْهِمْ أَکْثَرُ مِمَّنْ یُطِيْعُهُمْ۔

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ وَابْنُ الْمُبَارَکِ وَالآجُرِيُّ وَالْفَسَوِيُّ، وَقَالَ الْمُنْذِرِيُّ وَالْهَيْثَمِيُّ: وَأَحَدُ إِسْنَادَي الطَّبَرَانِيِّ رُوَاتُهٗ رُوَاةُ الصَّحِيْحِ۔

41: أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 2/ 177، الرقم/ 6650، وأیضًا، 2/ 222، الرقم/ 7072، والطبراني في المعجم الأوسط، 9/ 14، الرقم/ 8986، وابن المبارک في المسند، 1/ 12-13، الرقم/ 23، وأیضًا في الزہد، 1/ 267، الرقم/ 775، والآجري في الغربائ، 1/ 22، الرقم/ 6، والبیہقي في الزہد الکبیر، 1/ 116، الرقم/ 203، والدیلمي في مسند الفردوس، 2/ 449، الرقم/ 3937، وذکرہ المنذري في الترغیب والترہیب، 4/ 64، الرقم/ 4818، والہیثمي في مجمع الزوائد، 10/ 259۔

حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے تھے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: اجنبیوں کو مبارکباد ہو۔ عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! اجنبی کون ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: بہت زیادہ برے لوگوں (کے ہجوم) میں وہ نیک لوگ (جو معاشرے میں بدی اور شر کے غلبہ کے باوجود حق اور نیکی پر استقامت سے قائم رہیں گے)، ان کی مخالفت کرنے والوں کی تعداد ان کی اطاعت کرنے والوں سے بہت زیادہ ہوگی۔ (مراد یہ ہے کہ یہ ایسا دور ہوگا جس میں دین پر عمل کرنے والے لوگ معاشرے میں اَجنبی لگیں گے۔)

ایک اور روایت میں فرمایا: اجنبیوں کے لیے مبارک باد ہو، اجنبیوں کے لیے مبارک باد ہو، اجنبیوں کے لیے مبارک باد ہو۔ عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! اجنبی کون ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: برے لوگوں کے معاشرے میں نیک لوگ؛ ان کی مخالفت کرنے والے، ان کی اطاعت کرنے والوں سے زیادہ ہوں گے۔

اس حدیث کو امام اَحمد، طبرانی، ابن مبارک، آجری اور فسوی نے روایت کیا ہے۔ امام منذری اور ہیثمی نے فرمایا: امام طبرانی کی دو اسانید میں سے ایک کے راوی صحیح حدیث کے راوی ہیں۔

وَفِي رِوَایَةٍ: قِيْلَ: وَمَنِ الْغُرَبَاءُ؟ قَالَ: قَوْمٌ یُصْلِحُوْنَ حِيْنَ یُفْسِدُ النَّاسُ۔ (1)

رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَالْمُقْرِئُ۔

(1) أخرجہ ابن أبي شیبۃ في المصنف، 7/ 83، الرقم/ 34368، والمقرئ الداني في السنن الواردۃ في الفتن، 3/ 636، الرقم/ 291۔

ایک روایت میں ہے: عرض کیا گیا: اجنبی کون لوگ ہوں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: وہ لوگ جو لوگوں کے فساد (میں مبتلا ہونے) کے دور میں (ان کی) اِصلاح کی جد و جہد کریں گے۔

اس حدیث کو امام ابن ابی شیبہ اور مقرئ نے روایت کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved