Al-Arba‘in fi Fada’il al-Nabi al-Amin ﷺ

فصل 6 :حضور ﷺ کا حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق سے بھی پہلے نبی ہونے کا بیان

فَصْلٌ فِي کَوْنِهِ صلی الله علیه وآله وسلم نَبِیًّا قَبْلَ تَخْلِیْقِ آدَمَ

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق سے بھی پہلے نبی ہونے کا بیان

37/1. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ ﷲِ، مَتٰی وَجَبَتْ لَکَ النُّبُوَّةُ؟ قَالَ: وَآدَمُ بَیْنَ الرُّوْحِ وَالْجَسَدِ.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالْحَاکِمُ. وَقَالَ أَبُوْ عِیْسٰی: هَذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ صَحِیْحٌ. وَقَالَ الْهَیْثَمِيُّ: رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ وَرِجَالُهُ رِجَالُ الصَّحِیْحِ.

وفي روایة: عَنْ مَیْسَرَةَ الْفَجْرِ قَالَ: قُلْتُ لِرَسُوْلِ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: مَتٰی کُنْتَ نَبِیًّا؟ قَالَ: وَآدَمُ بَیْنَ الرُّوْحِ وَالْجَسَدِ.

رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَالطَّبَرَانِيُّ وَالْبُخَارِيُّ فِي الْکَبِیْرِ.وَقَالَ الْحَاکِمُ: هَذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحُ الإِسْنَادِ.

وفي روایة: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي ﷲ عنهما قَالَ: قِیْلَ: یَا رَسُوْلَ ﷲِ، مَتٰی کُتِبْتَ نَبِیًّا؟ قَالَ: وَآدَمُ بَیْنَ الرُّوْحِ وَالْجَسَدِ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ وَابْنُ أَبِي عَاصِمٍ. وَقَالَ الذَّهَبِيُّ: هَذَا حَدِیْثٌ صَالِحُ السَّنَدِ.

وفي روایة عنه: قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ ﷲِ، مَتٰی أُخِذَ مِیْثَاقُکَ؟ قَالَ: وَآدَمُ بَیْنَ الرُّوْحِ وَالْجَسَدِ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.

وفي روایة: عَنْ عَبْدِ ﷲِ بْنِ شَقِیْقٍ عَنْ رَجُلٍ، قَالَ: قُلْتُ: یَارَسُوْلَ ﷲِ، مَتٰی جُعِلْتَ نَبِیًّا؟ قَالَ: وَآدَمَ بَیْنَ الرُّوْحِ وَالْجَسَدِ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَ رِجَالُهُ رِجَالُ الصَّحِیْحِ.

وفي روایة: عَنْ عُمَرَ رضی الله عنه قاَلَ: یَا رَسُوْلَ ﷲِ، مَتٰی جُعِلْتَ نَبِیًّا؟ قَالَ: وَآدَمُ مُنْجَدِلٌ فِي الطِّیْنِ.

رَوَاهُ أَبُوْنُعَیْمٍ کَمَا ذَکَرَ السُّیُوْطِيُّ وَابْنُ کَثِیْرٍ.

وفي روایة: عَنْ عَامِرٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صلی الله علیه وآله وسلم: مَتٰی اسْتُنْبِئْتَ؟ فَقَالَ: وَآدَمُ بَیْنَ الرُّوْحِ وَالْجَسَدِ حِیْنَ أُخِذَ مِنِّي الْمِیْثَاقُ.

رَوَاهُ ابْنُ سَعْدٍ.

أخرجه الترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب في فضل النبي صلی الله علیه وآله وسلم، 5/585، الرقم: 3609، وأحمد بن حنبل في المسند، 4/66، 5/59، 379، الرقم: 23620، والحاکم في المستدرک، 2/ 665-666، الرقم: 4209-4210، وابن أبی شیبة في المصنف، 7/369، الرقم: 36553، والطبراني في المعجم الأوسط، 4/272، الرقم: 4175، وفي المعجم الکبیر، 12/ 92-119، الرقم: 12571-12646، 20/353، الرقم: 833، وأبو نعیم في حلیة الأولیاء، 7/122، 9/53، وفي دلائل النبوة، 1/17، والبخاري في التاریخ الکبیر، 7/374، الرقم: 1606، والخلال في السنة، 1/188، الرقم: 200، إسناده صحیح، وابن أبي عاصم في السنة، 1/179، الرقم: 411، إسناده صحیح، والشیباني في الآحاد والمثاني، 5/347، الرقم: 2918، وعبدﷲ بن أحمد في السنة، 2/398، الرقم: 864، إسناده صحیح، وابن سعد في الطبقات الکبری، 1/148، 7/60، وابن حبان في الثقات، 1/47، وابن قانع في معجم الصحابة، 2/127، الرقم: 591، 3/129، 1103، وابن خیاط في الطبقات، 1/59، 125، والمقدسي في الأحادیث المختارة، 9/ 142-143، الرقم: 123-124، وأبوالمحاسن في معتصر المختصر، 1/10، وفي الإکمال، 1/428، الرقم: 898، والدیلمي في مسند الفردوس، 3/284، الرقم: 4845، وابن عساکر في تاریخ دمشق الکبیر، 26/382، 45/ 488-489، واللالکائي في اعتقاد أهل السنة، 4/753، الرقم: 1403، والخطیب البغدادی في تاریخ بغداد، 3/70، الرقم: 1032، 5/82، الرقم: 2472، 10/146، الرقم: 5292، والقزویني في التدوین في أخبار قزوین، 2/244، والعسقلانی في تهذیب التهذیب، 5/147، الرقم: 290، وفي الإصابة، 6/239، وفي تعجیل المنفعة، 1/542، الرقم: 1518، وابن عبد البر في الاستیعاب، 4/1488، الرقم: 2582، والذهبي في سیر أعلام النبلاء، 7/384، 11/110، وقال: هذا حدیث صالح السند، والسیوطي في الخصائص الکبری، 1/7-8، 18، وفي الحاوي للفتاوی، 2/100، وابن کثیر في البدایة والنهایة، 2/307، 320-321، والجرجانی في تاریخ جرجان، 1/392، الرقم: 653، والقسطلاني في المواهب اللدنیة، 1/60، والهیثمي في مجمع الزوائد، 8/223، وقال: رواه الطبراني والبزار، وذکره الألباني في سلسلة الأحادیث الصحیحة، 4/471، الرقم: 1856.

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کے لئے نبوت کب واجب ہوئی؟ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: (میں اس وقت بھی نبی تھا) جبکہ حضرت آدم ںکی تخلیق ابھی روح اور جسم کے درمیانی مرحلہ میں تھی (یعنی روح اور جسم کاباہمی تعلق بھی ابھی قائم نہ ہوا تھا)۔‘‘‘

اس حدیث کو امام ترمذی اور حاکم نے روایت کیا ہے اور اور امام ترمذی نے فرمایا کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔امام ہیثمی نے فرمایا کہ اسے احمد اور طبرانی نے روایت کیا ہے اور اس کے رجال صحیح حدیث کے رجال ہیں۔

’’حضرت میسرہ فجر رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ میں نے حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا: (یا رسول اللہ!) آپ کب نبوت سے سرفراز کیے گئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: (میں اس وقت بھی نبی تھا) جب حضرت آدم ںکی تخلیق ابھی روح اور مٹی کے مرحلہ میں تھی۔‘‘

اس حدیث کو امام حاکم، طبرانی اور بخاری نے تاریخ الکبیرمیں روایت کیا ہے۔نیز امام حاکم نے فرمایا کہ اس حدیث کی سند صحیح ہے۔

’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی ﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا: (یا رسول اللہ!) آپ کے لئے کب نبوت فرض کی گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: (میں اس وقت بھی نبی تھا جبکہ) حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق ابھی روح اور مٹی کے مرحلہ میں تھی۔‘‘

اس حدیث کو امام احمد، طبرانی نے مذکورہ الفاظ کے ساتھ اور ابن ابی عاصم نے روایت کیا ہے۔ اور امام ذہبی نے فرمایا:اس حدیث کی سند درست ہے۔

’’اور ایک روایت میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی ﷲ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ سے میثاق (یعنی وعدۂ نبوت) کب لیا گیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: (میں اس وقت بھی نبی تھا) جبکہ حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق ابھی روح اور جسم کے درمیانی مرحلہ میں تھی۔‘‘

اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔

’’اور ایک روایت میں حضرت عبداللہ بن شقیق رضی اللہ عنہ نے ایک صحابی سے روایت کی کہ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کب نبی بنائے گئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: (میں اس وقت بھی نبی تھا) جبکہ حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق ابھی روح اور جسم کے درمیانی مرحلہ میں تھی۔‘‘

اس حدیث کو امام احمدنے روایت کیا ہے اور اس کے رجال صحیح حدیث کے رجال ہیں۔

’’ایک اور روایت میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے عرض کیا: یارسول اللہ! آپ کو کب نبی بنایا گیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: (میں اس وقت بھی نبی تھا) جب حضرت آدم علیہ السلام (کا جسم ابھی) مٹی میں گندھا ہوا تھا۔‘‘

اس حدیث کوامام ابونعیم نے روایت کیا ہے، جیسا کہ امام سیوطی نے فرمایا ہے اور ابن کثیر نے روایت کیا ہے۔

’’اور ایک روایت میں حضرت عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا: (یا رسول اللہ!) آپ کب شرف نبوت سے سرفراز کیئے گئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب مجھ سے میثاقِ نبوت لیا گیا تھا اس وقت حضرت آدم علیہ السلام روح اور جسم کے درمیانی مرحلہ میں تھے۔‘‘

اس حدیث کو امام ابن سعد نے روایت کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved