Ummahat-ul-Mu’minin ke Faza’il-o-Manaqib

ام المؤمنین حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے مناقب کا بیان

5. فَصْلٌ فِي مَنَاقِبِ أُمِّ الْمُؤْمِنِيْنَ أُمِّ حَبِيْبَةَ بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ رضی الله عنها

(اُمّ المؤمنین حضرت اُمّ حبیبہ رضی الله عنہا کے مناقب کا بیان)

53. عَنْ أُمِّ حَبِيْبَةَ تَقُوْلُ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ يَقُوْلُ: مَنْ صَلَيَّ اثْنَتَي عَشْرَةَ رَکْعَةً فِي يَوْمٍ وَ لَيْلَةٍ بُنِيَ لَهُ بِهِنَّ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ، قَالَتْ أُمُّ حَبِيْبَةَ فَمَا تَرَکْتُهُنَّ مُنْذُ سَمِعْتُهُنَّ مِنْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

’’ام المومنین حضرت ام حبیبہ رضی الله عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا جو مسلمان بندہ ہر روز الله تعالیٰ کے لئے بارہ رکعات نفل پڑھے گا اس کے لئے ان کے بدلہ میں جنت میں گھر بنایا جائے گا۔ حضرت ام حبیبہ رضی الله عنہا فرماتی ہیں میں نے اس دن کے بعد کبھی بھی یہ بارہ رکعات ترک نہیں کیں۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

الحديث رقم 53: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب: صلاة المسافرين و قصرها، باب: فضل السنن الراتبة قبل الفرائض و بعدهن و بيان عددهن، 1 / 502، الرقم: 728، و ابن خزيمة في الصحيح، 2 / 203، الرقم: 1187، و ابن راهويه في المسند، 1 / 233، و أبو يعلي في المسند، 13 / 44، الرقم: 7124.

54. عَنِ الزُّهْرِيِّ: أَنَّ النَّجَاشِيَّ زَوَّجَ أُمَّ حَبِيْبَةَ بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ مِنْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ عَلٰى صَدَاقِ أَرْبَعِ آلَافِ دِرْهَمٍ، وَ کَتَبَ بِذَلِکَ إِلٰى رَسُوْلِ اللهِ ﷺ فَقَبِلَ. رَوَاهُ أَبُودَاوُدَ.

’’امام زہری بیان کرتے ہیں کہ نجاشی نے ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی الله عنہا کی شادی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ چار ہزار درہم حق مہر پر کی اور اس کی خبر بذریعہ خط حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے قبول فرما لیا۔‘‘ اس حدیث کو امام ابوداود نے روایت کیا ہے۔

الحديث رقم 54: أخرجه أبوداود في السنن، کتاب: النکاح، باب: الصداق، 2 / 235، الرقم: 2108، و الشوکاني في نيل الأوطار، 6 / 313.

55. عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ أَبُوْ سُفْيَانَ بْنُ حَرْبٍ الْمَدِيْنَةَ جَاءَ إِلٰى رَسُوْلِ اللهِ ﷺ وَ هُوَ يُرِيْدُ غَزْوَ مَکَّةَ فَکَلَّمَهُ أَنْ يَّزِيْدَ فِي هَدْنَةِ الْحُدَيْبِيَّةِ فَلَمْ يَقْبَلْ عَلَيْهِ رَسُوْلُ اللهِ، فَقَامَ، فَدَخَلَ عَلٰى ابْنَتِهِ أُمِّ حَبِيْبَةَ، فَلَمَّا ذَهَبَ لِيَجْلِسَ عَلٰى فِرَاشِ النَّبِيِّ ﷺ طَوَتْهُ دُوْنَهُ، فَقَالَ: يَا بُنَيَّةُ، أَرَغِبْتِ بِهَذَا الْفِرَاشِ عَنِّي أَوْ بِي عَنْهُ، فَقَالَتْ: بَلْ هُوَ فِرَاشُ رَسُوْلِ اللهِ، وَ أَنْتَ امْرَؤٌ نَجِسٌ مُشْرِکٌ، فَقَالَ: يَا بُنَيَّةُ، لَقَدْ أَصَابَکِ بَعْدِيْ شَرٌّ.

رَوَاهُ ابْنُ سَعْدٍ.

’’امام زہری بیان کرتے ہیں کہ جب ابوسفیان بن حرب مدینہ آیا تو وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں بھی حاضر ہوا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ پر حملہ کرنا چاہتے تھے۔ ابوسفیان نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے صلح حدیبیہ کے معاہدہ میں توسیع کے لئے گزارش کی لیکن حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انکار فرما دیا، پس وہ کھڑا ہوا اور اپنی بیٹی کے پاس چلا گیا لیکن جب وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بستر پر بیٹھنے کے لئے بڑھا تو ام المومنین حضرت امّ حبیبہ رضي الله عنہا نے اس کے بیٹھنے سے پہلے ہی وہ بستر لپیٹ دیا۔ اس نے کہا: اے میری بیٹی! کیا تو اس بستر کی وجہ سے مجھ سے نفرت کرتی ہے یا میری وجہ سے اس بستر سے؟ انہوں نے کہا یہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بستر ہے اور تم ایک نجس اور مشرک انسان ہو (یہ سن کر) اس نے کہا: اے میری بیٹی! البتہ میرے بعد تم شر میں مبتلا ہو گئی ہو۔‘‘ اس حدیث کو امام ابن سعد نے روایت کیا ہے۔

الحديث رقم 55: أخرجه ابن سعد في الطبقات الکبري، 8 / 100، والذهبي في سير أعلام النبلاء، 2 / 223، و ابن الجوزي في صفوة الصوة، 2 / 46، والعسقلاني في الإصابة، 7 / 653.

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved