Ummahat-ul-Mu’minin ke Faza’il-o-Manaqib

ام المؤمنین حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کے مناقب کا بیان

6. فَصْلٌ فِي مُنَاقِبِ أُمِّ الْمُؤْمِنِيْنَ سَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ رضی الله عنها

(اُمّ المؤمنین حضرت سودہ رضی الله عنہا کے مناقب کا بیان)

56. عَنْ عَائِشَةَ رضی الله عنها قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ إِذَا أَرَادَا سَفَرًا أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ، فَأَيَّتُهُنَّ خَرَجَ سَهْمُهَا خَرَجَ بِهَا مَعَهُ وَ کَانَ يَقْسِمُ لِکُلِّ امْرَأَةٍ مِنْهُنَّ يَوْمَهَا وَ لَيْلَتَهَا، غَيْرَ أَنَّ سَوْدَةَ بِنْتَ زَمْعَةَ وَهَبَتْ يَوْمَهَا وَ لَيْلَتَهَا لِعَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ تَبْتَغِي بِذَالِکَ رِضَا رَسُوْلِ اللهِ ﷺ.

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.

’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب سفر کا ارادہ فرماتے تو اپنی ازواج مطہرات کے درمیان قرعہ ڈالتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جانے کیلئے کس کے نام قرعہ نکلتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے درمیان ایک رات دن کی باری مقرر فرمائی ہوئی تھی، ماسوائے اس کے کہ حضرت سودہ بنت زمعہ نے اپنی باری ام المومنین حضرت عائشہ رضی الله عنہا کو دی ہوئی تھی اور اس سے ان کا مقصود حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضامندی تھی۔‘‘ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔

الحديث رقم 56: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: الهبة و فضلها، باب: هبة المرأة لغير زوجها و عتقها، 1 / 181، الرقم: 2453، وفي کتاب: الشهادات، باب: في المشکلات، 2 / 955، الرقم: 2542، و أبو داود في السنن، کتاب: النکاح، باب: في القسم بين النساء 2 / 243، الرقم: 2138، و النسائي في السنن الکبري، 5 / 292، الرقم: 8923.

57. عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ امْرَأَةً أَحَبَّ إِلٰى أَنْ أَکُوْنَ فِي مِسْلاَخِهَا مِنْ سَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ مِنْ امْرَأَةٍ فِيْهَا حِدَّةٌ قَالَتْ: فَلَمَّا کَبِرَتْ جَعَلَتْ يَوْمَهَا مِنْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ لِعَائِشَةَ قَالَتْ: يَا رَسُوْلَ اللهِ، قَدْ جَعَلْتُ يَوْمِي مِنْکَ لِعَائِشَةَ، فَکَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ يَقْسِمُ لِعَائِشَةَ يَوْمَيْنِ يَوْمَهَا وَ يَوْمَ سَوْدَةَ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

’’حضرت عائشہ رضی الله عنہا بیان کرتی ہیں کہ مجھے ازواج مطہرات میں سب سے زیادہ حضرت سودہ بنت زمعہ رضی الله عنہا عزیز تھیں، میری تمنا تھی کہ کاش میں ان کے جسم میں ہوتی، حضرت سودہ بنت زمعہ کے مزاج میں تیزی تھی، جب وہ بوڑھی ہو گئیں تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دن کی باری حضرت عائشہ رضی الله عنہا کو دے دی اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے اپنی باری عائشہ کو دے دی ہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت عائشہ کے ہاں دو دن رہتے تھے، ایک دن حضرت عائشہ کی باری کا اور ایک دن حضرت سودہ کی باری کا۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

الحديث رقم 57؛ أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب: الرضاع، باب: جواز هبتها نوبتها لضربتها، 2 / 1085، الرقم: 1463، و ابن حبان في الصحيح، 10 / 12، الرقم: 4211، و النسائي في السنن الکبري، 5 / 301، الرقم: 8934، و البيهقي في السنن الکبري، 7 / 74، الرقم: 13211.

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved