اربعین: آخرت میں اللہ تعالیٰ کا انبیاء اور اولیاء و صالحین سے کلام کرنا

روز قیامت اللہ تعالیٰ کا علماء سے کلام فرمانا

کَلَامُهٗ تَعَالٰی مَعَ الْعُلَمَاءِ یَوْمَ الْقِیَامَةِ

روزِ قیامت اللہ تعالیٰ کا علماء سے کلام فرمانا

27. عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ الْحَکَمِ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہ ﷺ: یَقُوْلُ اللهُ تَعَالٰی لِلْعُلَمَاءِ یَوْمَ الْقِیَامَةِ، إِذَا قَعَدَ عَلٰی کُرْسِیِّهٖ لِقَضَاءِ عِبَادِهٖ: إِنِّي لَمْ أَجْعَلْ عِلْمِي وَحُکْمِي فِیْکُمْ إِلَّا وَأَنَا أُرِیْدُ أَنْ أَغْفِرَ لَکُمْ عَلٰی مَا کَانَ فِیْکُمْ، وَلَا أُبَالِي.

رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ، وَقَالَ الْمُنْذِرِيُّ: رُوَاتُهٗ ثِقَاتٌ، وَقَالَ الْھَیْثَمِيُّ: وَرِجَالُهٗ مُوَثَّقُوْنَ، وَقَالَ الْحَافِظُ ابْنُ کَثِیْرٍ: إِسْنَادُهٗ جَیِّدٌ.

أخرجه الطبراني في المعجم الکبیر، 2: 84، الرقم: 1381، وذکره المنذري في الترغیب والترھیب، 1: 57، الرقم: 131، والھیثمي في مجمع الزوائد، 1: 126، وابن کثیر في تفسیر القرآن العظیم، 3: 142.

حضرت ثعلبہ بن حکم رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: روزِ قیامت جب اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے بارے میں فیصلہ فرمانے کے لیے اپنی کرسی پر تشریف فرما ہو گا تو علماء سے فرمائے گا: میں نے تمہیں اپنا علم اور حکمت صرف اس لیے عطا فرمائی کہ میں تمہاری خطاؤں اور کوتاہیوں کے باوجود تمہیں بخشنا چاہتا تھا؛ اور مجھے (ایسا کرنے میں) کچھ تأمّل نہیں۔

اِسے امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔ امام منذری نے فرمایا: اِس کے راوی ثقہ ہیں۔ امام ہیثمی نے اِس کے راویوں کو ثقہ کہا گیا ہے۔ حافظ ابن کثیر نے بھی فرمایا: اِس کی اِسناد جید ہے۔

28. عَنْ أَبِي مُوْسَی الْأَشْعَرِيِّ رضی الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: یَبْعَثُ اللهُ الْعِبَادَ یَوْمَ الْقِیَامَةِ، ثُمَّ یُمَیِّزُ الْعُلَمَائَ، فَیَقُوْلُ: یَا مَعْشَرَ الْعُلَمَاءِ، إِنِّي لَمْ أَضَعْ فِیْکُمْ عِلْمِي وَأَنَا اُرِیْدُ أَنْ أُعَذِّبَکُمُ. اِذْھَبُوْا فَقَدْ غَفَرْتُ لَکُمْ.

رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالرُّوْیَانِيُّ وَالْبَیْھَقِيُّ.

أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 4: 302، الرقم: 4264، وأیضًا في المعجم الصغیر، 1: 354، الرقم: 591، والرویاني في المسند، 1: 353، الرقم: 542، والبیھقي في المدخل إلی السنن الکبری، 1: 343، الرقم: 567، وابن عبد البر في جامع بیان العلم وفضله، 1: 47، وذکره المنذري في الترغیب والترھیب، 1: 57، الرقم: 132، والھیثمي في مجمع الزوائد، 1: 126، والھندي في کنز العمال، 10: 75، الرقم: 28900.

حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ روزِ قیامت اپنے بندوں کو اٹھائے گا، پھر علماء کو ان سے الگ کرکے فرمائے گا: اے گروهِ علماء! میں نے تمہارے سینوں کو اپنے علم سے اس لیے نہیں نوازا تھا کہ (بعد ازاں) تمہیں عذاب (بھی) دوں، جاؤ میں نے تمہیں بخش دیا۔

اِسے اِمام طبرانی، رویانی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

29. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رضی الله عنهما، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہ ﷺ: یُبْعَثُ الْعَالِمُ وَالْعَابِدُ، فَیُقَالُ لِلْعَابِدِ: اُدْخُلُ الْجَنَّةَ، وَیُقَالُ لِلْعَالِمِ: اثْبُتْ حَتّٰی تَشْفَعَ لِلنَّاسِ بِمَا أَحْسَنْتَ أَدَبَهُمْ.

رَوَاهُ الْبَیْهَقِيُّ وَالدَّیْلَمِيُّ.

أخرجه البیهقي في شعب الإیمان، 2: 268، الرقم: 1717، والدیلمي في مسند الفردوس، 5: 465، الرقم: 8773، وذکره المنذري في الترغیب والترھیب، 1: 57، الرقم: 134، والھندي في کنز العمال، 10: 75، الرقم: 28903، والذھبي فی میزان الاعتدال، 6: 506.

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عالم اور عابد دونوں کو (روزِ قیامت) اٹھایا جائے گا۔ پھر عابد سے کہا جائے گا: جنت میں داخل ہو جاؤ اور عالم سے کہا جائے گا: ٹھہر جاؤ حتی کہ تم لوگوں کی اچھی تربیت کرنے کے عوض اُن کی شفاعت بھی کر سکو۔

اِسے امام بیہقی اور دیلمی نے روایت کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved