ہدایۃ الامۃ علی منہاج القرآن والسنۃ - الجزء الاول

فضیلت اعتکاف کا بیان

فَصْلٌ فِي فَضْلِ الْاِعْتِکَافِ

{فضیلتِ اِعتکاف کا بیان}

اَلْآیَاتُ الْقُرْآنِيَّةُ

1۔ وَاِذْ وٰعَدْنَا مُوْسٰٓی اَرْبَعِيْنَ لَيْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْم بَعْدِهٖ وَاَنْتُمْ ظٰلِمُوْنَo

(البقرۃ، 2 : 51)

’’اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) سے چالیس راتوں کا وعدہ فرمایا تھا پھر تم نے موسیٰ (علیہ السلام) کے چلّۂِ اعتکاف میں جانے) کے بعد بچھڑے کو (اپنا) معبود بنا لیا اور تم واقعی بڑے ظالم تھےo‘‘

2۔ وَعَهِدْنَآ اِلٰٓی اِبْرٰهٖمَ وَاِسْمٰعِيْلَ اَنْ طَهِرَا بَيْتِیَ لِلطَّآئِفِيْنَ وَالْعٰکِفِيْنَ وَالرُّکَّعِ السُّجُوْدِo

(البقرۃ، 2 : 125)

’’اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل (علیھما السلام) کو تاکید فرمائی کہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے پاک (صاف) کر دوo‘‘

3۔ ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلَی الَّيْلِ ج وَلَا تُبَاشِرُوْھُنَّ وَاَنْتُمْ عٰکِفُوْنَ فِی الْمَسٰجِدِ۔

(البقرۃ، 2 : 187)

’’پھر روزہ رات (کی آمد) تک پورا کرو، اور عورتوں سے اس دوران شب باشی نہ کیا کرو جب تم مسجدوں میں اعتکاف بیٹھے ہو۔‘‘

اَلْأَحَادِيْثُ النَّبَوِيَّةُ

1۔ عَنْ عَائِشَةَ رضي الله عنھا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ کَانَ یَعْتَکِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ حَتَّی تَوَفَّاهُ اللهُ، ثُمَّ اعْتَکَفَ أَزْوَاجُهُ مِنْ بَعْدِهِ۔ مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ۔

1 : أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب : الاعتکاف، باب : الاعتکاف في العشر الأواخر والاعتکاف في المساجد، 2 / 713، الرقم : 1922، ومسلم في الصحیح، کتاب : الاعتکاف، باب : اعتکاف العشر الأواخر من رمضان، 2 / 831، الرقم : 1172، وأبوداود في السنن، کتاب : الصوم، باب : الاعتکاف، 2 / 331، الرقم : 2462، والترمذي نحوه في السنن، کتاب : الصوم، باب : ما جاء في الاعتکاف، وقال : حدیث حسن صحیح، 3 / 157، الرقم : 790۔

’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ رمضان المبارک کے آخری دس دن اعتکاف کیا کرتے تھے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے آپ ﷺ کا وصال ہو گیا۔ پھر آپ ﷺ کے بعد آپ کی ازواج مطہرات نے بھی اعتکاف کیا ہے۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

2۔ عَنْ أَبِي ھُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ : کَانَ النَّبِيُّ ﷺ یَعْتَکِفُ فِي کُلِّ رَمَضَانَ عَشْرَةَ أَيَّامٍ، فَلَمَّا کَانَ الْعَامُ الَّذِي قُبِضَ فِيْهِ اعْتَکَفَ عِشْرِيْنَ یَوْمًا۔ مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ۔

2 : أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب : الاعتکاف، باب : الاعتکاف في العشر الأوسط من رمضان، 2 / 719، الرقم : 1939، ومسلم في الصحیح، کتاب : الاعتکاف، باب : اعتکاف العشر الأواخر من رمضان، 2 / 830، الرقم : 1171، وأبوداود في السنن، کتاب : الصوم، باب : أین یکون الاعتکاف، 2 / 332، الرقم : 2465۔

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ ہر سال رمضان المبارک میں دس دن اعتکاف فرماتے تھے اور جس سال آپ ﷺ کا وصال مبارک ہوا اس سال آپ ﷺ نے بیس دن اعتکاف کیا۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

3۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي الله عنھما أَنَّ عُمَرَ رضی الله عنه سَأَلَ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ : کُنْتُ نَذَرْتُ فِي الْجَاھِلِيَّةِ أَنْ أَعْتَکِفَ لَيْلَةً فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ؟ قَالَ : فَأَوْفِ بِنَذْرِکَ۔ مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ۔

3 : أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب : الاعتکاف، باب : الاعتکاف لیلا، 2 / 714، الرقم : 1927، ومسلم في الصحیح، کتاب : الأیمان، باب : نذر الکافر وما یفعل فیه إذا أسلم، 3 / 1277، الرقم : 1656، والترمذي في السنن، کتاب : الأیمان والنذور، باب : ما جاء في وفاء النذر، 4 / 112، الرقم : 539۔

’’حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضور نبی اکرم ﷺ سے دریافت کیا : میں نے دورِ جاہلیت میں منت مانی تھی کہ خانہ کعبہ میں ایک رات کا اعتکاف کروں گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا : اپنی منت پوری کرو۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

4۔ عَنْ عَبْدِ اللهِ ابْنِ عُمَرَ رضي الله عنھما أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ کَانَ یَعْتَکِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ۔ قَالَ نَافِعٌ : وَقَدْ أَرَانِي عَبْدُ اللهِ رضی الله عنه الْمَکَانَ الَّذِي کَانَ یَعْتَکِفُ فِيْهِ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ مِنَ الْمَسْجِدِ۔ رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَبُوْ دَاوُدَ۔

4 : أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب : الاعتکاف، باب : اعتکاف العشر الأواخر من رمضان، 2 / 830، الرقم : 1171، وأبوداود في السنن، کتاب : الصوم، باب : أین یکون الاعتکاف، 2 / 332، الرقم : 2466، وابن ماجه في السنن، کتاب : الصیام، باب : ما جاء في الاعتکاف، 1 / 562، الرقم : 1769۔

’’حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے۔ نافع کہتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن عمر نے مجھے مسجد میں وہ جگہ دکھائی جہاں رسول اللہ ﷺ اعتکاف فرمایا کرتے تھے۔‘‘

اس حدیث کو امام مسلم اور ابو داود نے روایت کیا ہے۔

5۔ عَنْ عَائِشَةَ رضي الله عنھا قَالَتْ : کَانَ النَّبِيُّ یَمُرُّ بالْمَرِيْضِ وَھُوَ مُعْتَکِفٌ، فَیَمُرُّ کَمَا ھُوَ وَلَا یُعَرِّجُ یَسْأَلُ عَنْهُ وَ قَالَ ابْنُ عِيْسَی : قَالَتْ : إِنْ کَانَ النَّبِيُّ ﷺ یَعُوْدُ الْمَرِيْضَ وَھُوَ مُعْتَکِفٌ۔ رَوَاهُ أَبُوْ دَاوُدَ۔

5 : أخرجه أبو داود في السنن، کتاب : الصوم، باب : المعتکف یعود المریض، 2 / 333، الرقم : 2472، والبیهقي في السنن الکبری، 4 / 321، الرقم : 8378۔

’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ حضور نبی اکرم ﷺ کسی مریض کے پاس سے اعتکاف کی حالت میں گذرتے تو بغیر ٹھہرے حسب معمول گزرتے جاتے اور اس کا حال پوچھ لیتے۔ ابن عیسیٰ کا بیان ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا : حضور نبی اکرم ﷺ اعتکاف کی حالت میں مریض کی مزاج پرسی فرما لیا کرتے تھے۔‘‘ اس حدیث کو امام ابو داود نے روایت کیا ہے۔

6۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ فِي الْمُعْتَکِفِ : ھُوَ یَعْکِفُ الذُّنُوْبَ، وَیُجْرَی لَهُ مِنَ الْحَسَنَاتِ کَعَامِلِ الْحَسَنَاتِ کُلِّھَا۔ رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه۔

6 : أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب : الصیام، باب : في ثواب الاعتکاف، 1 / 567، الرقم : 1781، والدیلمي في مسند الفردوس، 4 / 207، الرقم : 6632، والکناني في مصباح الزجاجۃ، 2 / 85، الرقم : 643۔

’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے معتکف کے بارے میں فرمایا : وہ گناہوں سے رکا رہتا ہے۔ اس کے لئے ایسی نیکیاں لکھی جاتی ہیں جو تمام نیک عمل کرنے والوں کے لئے لکھی جاتی ہیں۔‘‘ اس حدیث کو امام ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔

7۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنھما عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ : مَنِ اعْتَکَفَ یَوْمًا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللهِ عزوجل جَعَلَ اللهُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّارِ ثَلاَثَ خَنَادِقَ کُلُّ خَنْدَقٍ أَبْعَدُ مِمَّا بَيْنَ الْخَافِقِيْنِ۔ رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ بِإِسْنَادٍ جَيِّدٍ۔

7 : أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 7 / 220، الرقم : 7326، والمنذري في الترغیب والترهیب، 3 / 263، الرقم : 3971، وقال : رواه الحاکم وقال : صحیح الإسناد، والهیثمي في مجمع الزوائد، 8 / 192۔

’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو شخص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے (صدق و خلوص کے ساتھ)ایک دن اعتکاف کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے اور دوزخ کے درمیان تین خندقوں کا فاصلہ کر دیتا ہے، ہر خندق مشرق سے مغرب کے درمیانی فاصلہ سے زیادہ لمبی ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی نے عمدہ سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔

8۔ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ رضي الله عنھما عَنْ أَبِيْهِ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : مَنِ اعْتَکَفَ عَشْرًا فِي رَمَضَانَ کَانَ کَحَجَّتَيْنِ وَعُمْرَتَيْنِ۔ رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ۔

8 : أخرجه الطبراني في المعجم الکبیر، 3 / 128، الرقم : 2888، والبیهقي في شعب الإیمان، 3 / 425، الرقم : 3966، 3967، والمنذري في الترغیب والترهیب، 2 / 96، الرقم : 1649، والهیثمي في مجمع الزوائد، 3 / 173۔

’’حضرت علی بن حسین رضی اللہ عنہما اپنے والد (حضرت امام حسینں) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص رمضان المبارک میں دس دن اعتکاف کرتا ہے اس کا ثواب دو حج اور دو عمرہ کے برابر ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

9۔ عَنْ عَائِشَةَ رضي الله عنھا، قَالَتْ : کَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ إِذَا بَقِيَ عَشْرٌ مِنْ رَمَضَانَ شَدَّ مِئْزَرَهُ وَاعْتَزَلَ أَھْلَهُ۔ رَوَاهُ أَحْمَدُ۔

9 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 6 / 66، الرقم : 24422، والسیوطي في الجامع الصغیر، 1 / 143، الرقم : 211، وابن کثیر في تفسیر القرآن العظیم، 4 / 535، وابن حجر العسقلاني في فتح الباري، 4 / 269۔

’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا : جب رمضان کے (آخری عشرہ) کے دس دن باقی رہ جاتے تو آپ ﷺ اپنا کمر بند(یعنی کمرِ ہمت) کس لیتے اور اپنے اہلِ خانہ سے الگ ہو (کر عبادت و ریاضت میں مشغول ہو) جاتے۔‘‘ اس حدیث کو امام احمد بن حنبل نے روایت کیا ہے۔

اَلْآثَارُ وَالْأَقْوَالُ

1۔ قال عمر رضی الله عنه : إن في العزلۃ الراحۃ من خلالي السوء۔

1 : أخرجه أحمد بن حنبل في الزهد : 176۔

’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : عزلت نشینی میں برے دوستوں سے راحت اور چھٹکارا ہے۔‘‘

2۔ قال عمر بن الخطاب رضی الله عنه : خذوا بحظکم من العزلۃ۔

2 : أخرجه ابن المبارک في الزهد : 442، وابن سعد في الطبقات الکبری، 4 / 161، وابن عبد البر في التمهید، 17 / 446، وابن أبي عاصم في الزهد : 48، الرقم : 84۔

’’حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا : عزلت نشینی میں سے بھی اپنا حصہ لو۔‘‘

3۔ قال ذو النون رَحِمَهُ الله : لم أر شیئاً أَبْعثَ لِطَلبِ الإخلاص، من الوحدۃ؛ لأنه إذَا خلا، لم یر غیرَ الله تعالی، فإذا لم یر غیرَه، لم یُحرِّکْه إلا حکمُ الله۔ ومن أحبَّ الخَلْوۃ، فقد تعلَّق بعمودِ الإِخْلاَص، واستمسک برکنٍ کبیر من أرکان الصدق۔

3 : أخرجه السُّلمي في طبقات الصّوفیۃ : 21۔

’’حضرت ذو النون مصری رَحِمَهُ اللہ نے فرمایا : میں نے تنہائی سے بڑھ کر کوئی چیز طلب اخلاص پر ابھارنے والی نہیں دیکھی، کیونکہ بندہ جب خلوت میں ہوتا ہے، تو اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کو نہیں دیکھتا، پس جب اس کے علاوہ کسی کو نہیں دیکھتا، تو اسے اللہ تعالیٰ کے حکم کے علاوہ کوئی چیز عمل کے لئے متحرک نہیں کرتی، اور جو خلوت کو پسند کرتا ہے، تو وہ اخلاص کے ستون کے ساتھ چمٹ جاتا ہے، اور صدق کے ستونوںمیں سے ایک بڑے ستون کو مضبوطی سے تھام لیتا ہے۔‘‘

4۔ قال الجنید رَحِمَهُ الله : المسیر من الدنیا إلی الآخرۃ سھل ھیّن علی المؤمن۔ وھجران الخلق في جنب الله شدید۔

4 : أخرجه ابن قیم الجوزیۃ في مدارج السالکین، 2 / 117۔

’’حضرت جنید بغدادی رَحِمَهُ اللہ نے فرمایا : مومن کے لئے دنیا سے آخرت تک کا سفر آسان اور ہلکا ہے، اور اللہ تعالیٰ کے قرب کی خاطر مخلوق سے کنارہ کش ہونا تکلیف دہ ہے۔‘‘

5۔ قال الجریري رَحِمَهُ الله : من لم یحکم بینه وبین الله تعالی التقوی والمراقبۃ لم یصل إلی الکشف والمشاهدۃ۔

5 : أخرجه القشیري في الرسالۃ : 189۔

’’امام جریری رَحِمَهُ اللہ نے فرمایا : جس شخص نے اپنے اور اللہ کے درمیان تقویٰ اور مراقبہ کو مضبوط نہیں کیا، وہ شخص کشف اور مشاہدہ تک نہیں پہنچ سکتا۔‘‘

6۔ قال السّريُّ رَحِمَهُ الله : من أَرادَ أن یَسْلَم دِینُه، ویستریحَ قلبُه وبدنُه، ویَقِلَّ غمُّه؛ فلیعتزلِ النَّاسَ، لأنَّ هذا زمانُ عُزْلَةٍ ووحْدَةٍ۔

6 : أخرجه السُّلمي في طبقات الصّوفیۃ : 50۔

’’حضرت سری سقطی رَحِمَهُ اللہ نے فرمایا : جو شخص چاہتا ہے کہ اپنے دین کو محفوظ کر لے اور یہ کہ اس کا دل اور بدن استراحت کریں اور اس کا غم ہلکا ہو اسے چاہئے کہ لوگوں سے علیحدگی اختیار کر لے کیونکہ یہ خلوت نشینی اور تنہا رہنے کا زمانہ ہے‘‘۔

7۔ قال یحي بن معاذ رَحِمَهُ الله : الصبرُ علی الخَلْوةِ من علامات الإخلاص۔

7 : أخرجه السّلمي في طبقات الصّوفیۃ : 109۔

’’حضرت یحیی بن معاذ رَحِمَهُ اللہ نے فرمایا : (گناہ سے بچنے کے لیے) خلوت (کی حالت میں جم کر بیٹھے رہنے) پر صبر کرنا اخلاص کی نشانی ہے۔‘‘

8۔ قال إبراهیم الخواص رَحِمَهُ الله : المُرَاعَاةُ تورثُ المراقبةَ، والمراقبةُ تورثُ خلوصَ السرِّ والعلانیۃ ﷲ تعالی۔

8 : أخرجه القشیري في الرسالۃ : 191۔

’’حضرت ابراہیم خواص رَحِمَهُ اللہ نے فرمایا : احکامِ خداوندی کا لحاظ رکھنے سے مراقبہ پیدا ہوتا ہے اور مراقبہ سے ظاہر و باطن میں اللہ تعالیٰ کے لئے خلوص پیدا ہوتاہے۔‘‘

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved