Nadrat-un-Noor fi Fasl al-Tuhur

پیشاب کے چھینٹوں سے بچنے کا بیان

بَابٌ فِي التَّنَزُّهِ عَنْ قَطَرَاتِ الْبَوْلِ

{پیشاب کے چھینٹوں سے بچنے کا بیان}

72: 1. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما ، قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ ﷺ بِقَبْرَیْنِ فَقَالَ: إِنَّهُمَا لَیُعَذَّبَانِ وَمَا یُعَذَّبَانِ فِي کَبِیرٍ، أَمَّا أَحَدُهُمَا فَکَانَ لَا یَسْتَتِرُ مِنَ الْبَوْلِ، وَأَمَّا الْآخَرُ فَکَانَ یَمْشِي بِالنَّمِیمَةِ، ثُمَّ أَخَذَ جَرِیدَةً رَطْبَةً، فَشَقَّهَا نِصْفَیْنِ، فَغَرَزَ فِي کُلِّ قَبْرٍ وَاحِدَةً، قَالُوا: یَا رَسُولَ اللهِ، لِمَ فَعَلْتَ هٰذَا؟ قَالَ: لَعَلَّهٗ یُخَفِّفُ عَنْهُمَا مَا لَمْ یَیْبَسَا: وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنّٰی: وَحَدَّثَنَا وَکِیعٌ قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا مِثْلَهٗ یَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهٖ.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب الجنائز، باب عذاب القبر من الغیبۃ والبول، 1: 88، الرقم: 215، ومسلم في الصحیح، کتاب الطہارۃ، باب الذلیل علی نجاسۃ البول ووجوب الاستبراء منہ، 1: 240، الرقم: 292، وأحمد بن حنبل في المسند، 1: 225، الرقم: 1980، وأبو داود في السنن، کتاب الطہارۃ، باب الاستبراء من البول، 1: 6،الرقم: 20، والنسائي في السنن کتاب الجنائز، باب وضع الجریدۃ علی القبر، 4: 106، الرقم: 2069، والدارمي في السنن، 1: 205، الرقم: 739، وعبد بن حمید في المسند، 1: 210، الرقم: 620، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 3: 52، الرقم: 12045، وأبو عوانۃ في المسند، 1: 167، الرقم: 495، وابن خزیمۃ في الصحیح، 1: 32، الرقم: 55، وابن الجارود في المنتقی، 1: 42، الرقم: 130، والبیہقي في السنن الکبری، 1: 104، الرقم: 510

حضرت (عبداللہ) بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ دو قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا کہ انہیں عذاب ہو رہا ہے اور کسی کبیرہ گناہ کے باعث نہیں۔ ان میں سے ایک تو پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغلیاں کھاتا پھرتا تھا۔ پھر ایک سبز ٹہنی لی اور اس کے دو حصے کر کے ہر قبر پر ایک حصہ گاڑ دیا۔ لوگ عرض گزار ہوئے کہ یا رسول اللہ! ایسا کیوں کیا؟ فرمایا کہ جب تک یہ خشک نہ ہوں گی ان کے عذاب میں کمی ہوتی رہے گی۔

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

73: 2. وَفِي رِوَایَۃٍ عَنْهُ رضی الله عنه قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ ﷺ بِحَائِطٍ مِنْ حِیطَانِ الْمَدِینَةِ أَوْ مَکَّۃَ فَسَمِعَ صَوْتَ إِنْسَانَیْنِ یُعَذَّبَانِ فِي قُبُورِهِمَا فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : یُعَذَّبَانِ وَمَا یُعَذَّبَانِ فِي کَبِیرٍ۔ ثُمَّ قَالَ: بَلٰی کَانَ أَحَدُهُمَا لَا یَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهٖ وَکَانَ الْآخَرُ یَمْشِي بِالنَّمِیمَةِ، ثُمَّ دَعَا بِجَرِیدَۃٍ فَکَسَرَهَا کِسْرَتَیْنِ، فَوَضَعَ عَلٰی کُلِّ قَبْرٍ مِنْهُمَا کِسْرَةً، فَقِیلَ لَهٗ: یَا رَسُولَ اللهِ، لِمَ فَعَلْتَ هٰذَا؟ قَالَ: لَعَلَّهٗ أَنْ یُخَفَّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ تَیْبَسَا أَوْ إِلَي أَنْ یَیْبَسَا.

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.

أخرجہ البخاري في الصحیح کتاب الوضوء، باب من الکبائر أن لا یستتر من بولہ، 1: 88، الرقم: 213

ایک روایت میں حضرت (عبداللہ) بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ مدینہ منورہ یا مکہ معظمہ کے ایک باغ کے پاس سے گزرے تو دو انسانوں کی آوازیں سنیں جن کو ان کی قبروں میں عذاب دیا جا رہا تھا۔حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ انہیں عذاب دیا جا رہا ہے اور کسی کبیرہ گناہ کے باعث نہیں۔ پھر فرمایا: کیوں نہیں، ان میں سے ایک تو پیشاب کی چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغلی کھاتا پھرتا تھا۔ پھر ایک ٹہنی منگوائی اور اس کے دو حصے کر کے ہر قبر پر ان میں سے ایک حصہ رکھ دیا۔ عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! آپ نے ایسا کیوں کیا؟ فرمایا: جب تک یہ ٹہنیاں خشک نہیں ہوتیں ان دونوں کے عذاب میں تخفیف ہوتی رہے گی۔

اِسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔

74: 3. عَنْ أَبِي بَکْرَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ: کُنْتُ أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ ﷺ فَمَرَّ عَلٰی قَبْرَیْنِ، فَقَالَ: مَنْ یَأْتِینِي بِجَرِیدَةِ نَخْلٍ؟ قَالَ: فَاسْتَبَقْتُ أَنَا وَرَجُلٌ آخَرُ فَجِئْنَا بِعَسِیبٍ فَشَقَّهٗ بِاثْنَیْنِ فَجَعَلَ عَلٰی هٰذَا وَاحِدَةً وَعَلٰی هٰذَا وَاحِدَةً، ثُمَّ قَالَ: أَمَا إِنَّهٗ سَیُخَفَّفُ عَنْهُمَا مَا کَانَ فِیهِمَا مِنْ بُلُولَتِهِمَا شَیْئٌ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّهُمَا لَیُعَذَّبَانِ فِي الْغِیبَةِ وَالْبَوْلِ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّیَالِسِيُّ وَابْنُ أَبِي شَیْبَۃَ وَالْبَزَّارُ.

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 5: 39، الرقم: 20427، والطیالسي في المسند، 1: 117، الرقم: 867، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 3: 52، الرقم: 12043، والبزار في المسند، 9: 101، الرقم: 3636

حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضور نبی اکرم ﷺ کے ساتھ جارہا تھا کہ آپ ﷺ کا گزر دو قبروں پر ہوا، آپ ﷺ نے فرمایا: کون میرے پاس کھجور کی ٹہنی لے کر آئے گا، راوی فرماتے ہیں کہ میں اور ایک دوسرا شخص تیزی سے گئے اور ٹہنی لے آئے، آپ ﷺ نے اس کے دو حصے کیے اور ایک حصہ اس پر اور ایک حصہ اس پر رکھ دیا، پھر فرمایا: ان سے عذاب میں اس وقت تک تخفیف ہوتی رہے گی جب تک ان میں تازگی باقی رہے گی، پھر فرمایا: انہیں غیبت اور پیشاب (سے اجتناب نہ کرنے) کی وجہ سے عذاب دیا جارہا ہے۔

اسے امام احمد، ابن ابی شیبہ، طیالسی اور بزار نے روایت کیا ہے۔

75: 4. عَنْ جَابِرٍ رضی الله عنه قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ فِي سَفَرٍ فَأَتٰی عَلٰی قَبْرَیْنِ یُعَذَّبَانِ فَقَالَ: أَمَا إِنَّهُمَا یُعَذَّبَانِ فِي غَیْرِ کَبِیْرٍ: الْغِیْبَةِ وَالْبَوْلِ ثُمَّ دَعَا بِجَرِیْدَۃٍ فَکَسَرَهَا فَوَضَعَ عَلٰی کُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا قِطْعَةً وَقَالَ: أَرْجُوْ أَنْ یُّخَفَّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ تَیْبَسَا.

رَوَاهُ أَبُوْ یَعْلٰی وَإِسْنَادُهٗ صَحِیْحٌ.

أخرجہ أبو یعلی في المسند،4: 46، الرقم: 2055۔

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے کہ آپ ﷺ دو ایسی قبروں کے پاس تشریف لے گئے جنہیں عذاب دیا جارہا تھا۔ پس آپ ﷺ نے فرمایا: انہیں کسی دوسرے کبیرہ گناہ کی وجہ سے عذاب نہیں دیا جارہا سوائے غیبت اور پیشاب (سے نہ بچنے )کے۔ پھر آپ ﷺ نے ایک ٹہنی منگوائی اور اسے توڑ کر دونوں میں سے ہر ایک قبر پر ایک ایک ٹکڑا رکھ دیا اور فرمایا: جب تک یہ خشک نہیں ہوتیں ان کے عذاب میں تخفیف ہوتی رہے گی۔

اِسے امام ابو یعلی نے روایت کیا ہے اور اس کی اسناد صحیح ہے۔

76: 5. عَنْ أَبِي هُرَیْرَۃَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : أَکْثَرُ عَذَابِ الْقَبْرِ مِنْ الْبَوْلِ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ ماَجَہ واللَّفْظُ لَهٗ وَالدَّارَقُطْنِيُّ وَالبْیْھَقِيُّ وَالْحَاکِمُ، وَقَالَ: ھٰذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحٌ عَلٰی شَرْطِ الشَّیْخَیْنِ.

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 2: 389، الرقم: 9047، وابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ وسننہا، باب التشدید في البول، 1: 125، الرقم: 348، والحاکم في المستدرک، 1: 293، الرقم: 653، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 1: 115، الرقم: 1306، والدارقطني في السنن، 1: 128، الرقم: 8، والبیہقي في السنن الکبری، 2: 412، الرقم: 3944

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: عذاب قبر زیادہ تر پیشاب سے پرہیز یا طہارت نہ کرنے کے باعث ہو گا۔

اِسے احمد بن حنبل نے، ابن ماجہ نے مذکورہ الفاظ کے ساتھ، دارقطنی، بیہقی اور حاکم نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے کہا ہے: یہ حدیث شیخین (امام بخاری و مسلم) کی شرط پر صحیح ہے۔

77: 6. وَفِي رِوَایَةِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : إِنَّ عَامَّۃَ عَذَابِ الْقَبْرِ مِنَ الْبَوْلِ، فَتَنَزَّهُوْا عَنْهُ.

رَوَاهُ عَبْدُ بْنُ حُمَیْدٍ وَالطَّبَرَانِيُّ وَالْحَاکِمُ. وَذَکَرَهُ الْعَسْقَلَانِيُّ وَقَالَ: إِسْنَادُهٗ حَسَنٌ.

أخرجہ عبد بن حمید في المسند،1: 215، الرقم: 642، والطبراني في المعجم الکبیر، 11: 79، 11104، والحاکم في المستدرک علی الصحیحین، 1: 293، الرقم: 654، وذکرہ العسقلاني في تلخیص الحبیر، 1: 108، الرقم: 136

ایک روایت میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: قبرکا زیادہ تر عذاب پیشاب کے (چھینٹوںسے نہ بچنے کے) باعث ہوگا، سو تم پیشاب (کے چھینٹوں) سے بچا کرو۔

اِسے امام عبد بن حمید، طبرانی اور حاکم نے روایت کیا ہے اور حافظ عسقلانی نے اس کی اسناد کو حسن قرار دیا ہے۔

78: 7. وَفِي رِوَایَةِ أَنَسٍ رضی الله عنه ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : تَنَزَّهُوْا مِنَ الْبَوْلِ فَإِنَّ عَامَّۃَ عَذَابِ الْقَبْرِ مِنْهُ. رَوَاهُ الدَّارَقُطْنِيُّ.

أخرجہ الدار قطني في السنن، 1: 89، الرقم: 452

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: قبرکا زیادہ تر عذاب پیشاب کے ( چھینٹوں سے نہ بچنے کے) باعث ہوگا، سو تم پیشاب (کے چھینٹوں ) سے بچا کرو۔

اِسے امام دار قطنی نے روایت کیا ہے۔

79: 8. عَنْ أَبِي أُمَامَۃَ رضی الله عنه ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: اتَّقُوْا الْبَوْلَ فَإِنَّهٗ أَوَّلُ مَا یُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ فِي الْقَبْرِ.

رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَذَکَرَهُ الْهَیْثَمِيُّ، وَقَالَ: رِجَالُهٗ مُوَثَّقُوْنَ.

أخرجہ الطبراني في المعجم الکبیر، 8: 133، الرقم: 2673، وذکرہ الھیثمي فی مجمع الزوائد، 1: 209

حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ پیشاب سے بچو، بے شک قبر میں سب سے پہلے اسی کا محاسبہ کیا جائے گا۔

اِسے امام طبرانی نے روایت کیا ہے اور ہیثمی نے ذکر کرتے ہوئے کہا ہے: اس کے رجال ثقہ ہیں۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved