عمدۃ التصریح في قیام رمضان وصلاۃ التراویحِ

رمضان المبارک میں اہل مدینہ کے قیام کا معمول

عَمَلُ قِیَامِ أَهْلِ الْمَدِیْنَةِ فِي رَمَضَانَ

11/1. عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي یَقُولُ: کُنَّا نَنْصَرِفُ فِي رَمَضَانَ فَنَسْتَعْجِلُ الْخَدَمَ بِالطَّعَامِ مَخَافَةَ الْفَجْرِ.

رَوَاهُ مَالِکٌ وَالْبَیْهَقِيُّ.

أخرجه مالک في الموطأ، 1: 116، الرقم: 254، وأیضا في المدونة الکبری، 2:  222-223، والبیهقي في السنن الکبریٰ، 2: 497، الرقم: 4401، وأیضا في شعب الإیمان، 3: 177، الرقم: 3272.

عبداللہ بن ابی بکر روایت کرتے ہیں کہ میں نے اپنے والد گرامی (ابو بکر بن محمد) کو فرماتے ہوئے سنا: ہم رمضان المبارک میں (تراویح پڑھ کر) لوٹتے تو فجر کا وقت شروع ہوجانے کے خدشے کے پیشِ نظر خدام سے کھانے میں جلدی کرواتے تھے (یعنی رات بھر قیام کیا کرتے تھے)۔

اِسے- امام مالک اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

12/2. قَالَ مَالِکٌ: وَحَدَّثَنِي عَبْدُاللهِ بْنُ أَبِي بَکْرٍ قَالَ: کَانَ النَّاسُ یَنْصَرِفُوْنَ مِنَ الْوِتْرِ فَیُبَادِرُ الرَّجُلُ بِسُحُوْرِہٖ خَشْیَةَ الصُّبْحِ.

أخرجه مالک في المدونة الکبریٰ، 1: 222.

امام مالک فرماتے ہیں: مجھے عبداللہ بن ابی بکر نے بیان کیا ہے کہ (مدینہ کے) لوگ وتر سے فارغ ہوتے تو صبح ہونے کے ڈر سے جلدی جلدی سحری کرنے کی طرف لپکتے تھے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved