عمدۃ التصریح في قیام رمضان وصلاۃ التراویحِ

حضرت عمر اور عثمان رضی اللہ عنہما کے عہد خلافت میں لوگ بیس رکعات تراویح پڑھتے تھے

کَانَ النَّاسُ یُصَلُّوْنَ التَّرَاوِیْحَ عِشْرِیْنَ رَکْعَةً فِي عَهْدِ عُمَرَ وَعُثْمَانَ رضی الله عنهما

22/1. عَنْ یَزِیْدَ بْنِ رُوْمَانَ أَنَّهٗ قَالَ: کَانَ النَّاسُ یَقُوْمُوْنَ فِي زَمَانِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضی الله عنه فِي رَمَضَانَ، بِثَـلَاثٍ وَعِشْرِیْنَ رَکْعَةً.

رَوَاهُ مَالِکٌ وَالْبَیْهَقِيُّ والْفَرْیَابِيُّ وَقَالَ الْفَرْیَابِيُّ: إِسْنَادُهٗ وَرِجَالُهٗ مُوَثَّقُوْنَ.

وَقَالَ ابْنُ قُدَامَةَ فِي الْمُغْنِي: وَهٰذَا کَالإِجْمَاعِ.

أخرجه مالک في الموطأ، کتاب الصلاۃ في رمضان، باب الترغیب في الصلاۃ في رمضان، 1: 115، الرقم: 252، والبیهقي في السنن الکبری، 2: 496، الرقم: 4394، وأیضًا في شعب الإیمان، 3: 177، الرقم: 3270، والفریابي في کتاب الصیام، 1: 132، الرقم: 179، وابن عبد البر في التمهید، 8: 115، وابن قدامۃ في المغني، 1: 456، والشوکاني في نیل الأوطار، 3: 63

حضرت یزید بن رومان سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے دور میں بھی رمضان المبارک میں لوگ (یعنی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین) 23 رکعات (نمازِ تراویح بشمول وتر ) ادا کرتے تھے۔

اِسے امام مالک، بیہقی اور فریابی نے روایت کیا ہے۔ امام فریابی فرماتے ہیں: اس کی سند اور رجال ثقہ ہیں۔

ابن قدامہ ’المغني‘ میں کہتے ہیں: یہ عمل اجماع کی طرح ہے (یعنی ان امور کی طرح ہے جن پر اجماع امت ہوچکا ہے)۔

23/2. عَنْ یَحْییَ بْنِ سَعِیْدٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضی الله عنه أَمَرَ رَجُـلًا یُصَلِّي بِھِمْ عِشْرِیْنَ رَکْعَةً.

رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَیْبَةَ. إِسْنَادُهٗ مُرْسَلٌ قَوِيٌّ.

أخرجه ابن أبي شیبة في المصنف، 2: 163، الرقم: 7682، وذکرہ المبارکفوري في تحفۃ الأحوذي، 3: 445

حضرت یحییٰ بن سعید سے مروی ہے کہ حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو بیس رکعات (تراویح) پڑھائے۔

اسے امام ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔ اس کی اسناد مرسل اور قوی ہے۔

24/3. عَنْ أَبِي الْعَالِیَّۃِ عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ أَنَّ عُمَرَ أَمَرَ أُبَیًّا أَنْ یُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فِي رَمَضَانَ، فَقَالَ: إِنَّ النَّاسَ یَصُوْمُوْنَ النَّهَارَ وَلَا یُحْسِنُوْنَ أَنْ یَّقْرَؤُوْا، فَلَوْ قَرَأْتَ الْقُرْآنَ عَلَیْهِمْ بِاللَّیْلِ، فَقَالَ: یَا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ، هٰذَا شَيئٌ لَمْ یَکُنْ، فَقَالَ: قَدْ عَلِمْتُ وَلٰکِنَّهٗ أَحْسَنُ، فَصَلّٰی بِهِمْ عِشْرِیْنَ رَکْعَةً.

رَوَاهُ الْمَقْدِسِيُّ وَقَالَ: إِسْنَادُهٗ حَسَنٌ.

أخرجه المقدسي في الأحادیث المختارة، 3: 367، الرقم: 1161

حضرت ابو العالیہ، حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ رمضان میں لوگوں کو نمازِ (تراویح) پڑھائیں۔ نیز فرمایا کہ لوگ سارا دن روزہ رکھتے ہیں اور ( دن کے اوقات میں) وہ قرآنِ مجید پڑھنے کو زیادہ ترجیح نہیں دیتے، میری خواہش ہے کہ آپ انہیں رات کے اوقات میں (نمازِ تراویح میں) قرآنِ مجید سنائیں۔ (حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ نے) عرض کیا: اے امیر المؤمنین! یہ ایسا کام ہے جو پہلے نہیں ہوا۔ انہوں نے فرمایا: میں جانتا ہوں، لیکن یہ ایک بہت ہی اچھا عمل ہے۔ اس پر حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ نے صحابہ کرام کو بیس رکعات نمازِ (تراویح) پڑھائی۔

اسے امام مقدسی نے روایت کیا ہے اور کہا ہے: اس کی سند حسن ہے۔

25/4. عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیْدَ رضی الله عنه قَالَ: کُنَّا نَنْصَرِفُ مِنَ الْقِیَامِ عَلٰی عَهْدِ عُمَرَ رضی الله عنه وَقَدْ دَنَا فُرُوْعُ الْفَجْرِ، وَکَانَ الْقِیَامُ عَلٰی عَهْدِ عُمَرَ رضی الله عنه ثَـلَاثَةً وَعِشْرِیْنَ رَکْعَةً.

رَوَاهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ.

أخرجه عبد الرزاق في المصنف، 4: 261، الرقم: 7733، وذکره ابن حزم في الإحکام، 2: 230

حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم (یعنی اصحاب النبی ﷺ) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں قیام اللیل (تراویح) سے فارغ ہوتے تو فجر کے آثار قریب ہوجاتے اور عہدِ عمر رضی اللہ عنہ میں (بشمول وتر) تئیس( 23) رکعات (تراویح) پڑھنے کا معمول تھا۔

اسے امام عبد الرزاق نے روایت کیا ہے۔

26/5. عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیْدَ رضی الله عنه قَالَ: کَانُوْا یَقُوْمُوْنَ عَلٰی عَھْدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضی الله عنه فِي شَهْرِ رَمَضَانَ بِعِشْرِیْنَ رَکْعَةً، قَالَ: وَکَانُوْا یَقْرَؤُوْنَ بِالْمِئِیْنَ، وَکَانُوا یَتَوَکَّئُوْنَ عَلٰی عِصِیِّھِمْ فِي عَهْدِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رضی الله عنه مِنْ شِدَّۃِ الْقِیَامِ.

رَوَاهُ الْبَیْهَقِيُّ وَالْفَرْیَابِيُّ وَابْنُ الْجَعْدِ. إِسْنَادُهٗ وَرِجَالُهٗ ثِقَاتٌ کَمَا قَالَ الْفَرْیَابِيُّ.

أخرجه البیهقي في السنن الکبری، 2: 496، الرقم: 4393، وابن الحسن الفریابي في کتاب الصیام، 1: 131، الرقم: 176، وابن الجعد في المسند، 1: 413، الرقم: 2825، و ذکره المبارکفوري في تحفۃ الأحوذي، 3: 447۔

حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے عہد میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ماهِ رمضان المبارک میں بیس رکعات (تراویح) پڑھتے تھے اور ان میں ایک سو یا لگ بھگ سو آیات والی سورتیں پڑھتے تھے اور حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے عہد میں شدتِ قیام کی وجہ سے وہ اپنی لاٹھیوں سے ٹیک لگا لیتے تھے۔

اسے امام بیہقی، فریابی اور ابن الجعد نے روایت کیا ہے اور فریابی نے اس کی سند اور رجال کو ثقہ قرار دیا ہے۔

27/6. وَفِي رِوَایَةٍ عَنْهُ قَالَ: کُنَّا نَقُوْمُ فِي زَمَانِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضی الله عنه بِعِشْرِیْنَ رَکْعَةً، وَالْوِتْرِ.

رَوَاهُ الْبَیْهَقِيُّ.

أخرجه البیهقي في معرفة السنن والآثار، 2: 305، الرقم: 1365

سائب بن یزید سے روایت ہے: ہم حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے دور میں بیس رکعت (تراویح) اور ساتھ وتر پڑھتے تھے۔

اسے امام بیہقی نے روایت کیا ہے۔

قَالَ النَّوَوِيُّ فِي الْخُلَاصَۃِ: إِسْنَادُهٗ صَحِیْحٌ[1] وَصَحَّحَ إِسْنَادَهُ السُّبْکِيُّ فِي شَرْحِ الْمِنْهَاجِ، وَعَلِيٌّ الْقَارِيُّ فِي شَرْحِ الْمُوَطَّأِ.[2]

[1] الزیلعي في نصب الرایة، 2: 154

[2] المبارکفوري في تحفة الأحوذي، 3: 446

امام نووی نے ’الخلاصۃ‘ میں اس کی اسناد کو صحیح کہا ہے۔ اورامام سبکی نے ’شرح المنہاج‘ میں اورملا علی القاری نے ’شرح الموطأ‘ میں اسے صحیح کہا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved