Hidaya al-Umma ‘ala Minhaj al-Qur’an wa al-Sunna

فصل 4 :حلقات ذکر اور اس کے لیے اجتماع کی فضیلت

فَصْلٌ فِي فَضْلِ حِلَقِ الذِّکْرِ وَالْاِجْتَمَاعِ عَلَيْهِ

{حلقاتِ ذکر اور اُس کے لیے اِجتماع کی فضیلت}

اَلْآیَاتُ الْقُرْآنِيَّةُ

1۔ فَاِذَآ اَفَضْتُمْ مِّنْ عَرَفٰتٍ فَاذْکُرُوا اللهَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ ص وَ اذْکُرُوْهُ کَمَا ھَدٰکُمْ ج وَ اِنْ کُنْتُمْ مِّنْ قَبْلِهٖ لَمِنَ الضَّآلِّيْنَo

(البقرۃ، 2 : 198)

’’اور تم پر اس بات میںکوئی گناہ نہیں اگر تم (زمانۂ حج میں تجارت کے ذریعے) اپنے رب کا فضل (بھی) تلاش کرو پھر جب تم عرفات سے واپس آؤ تو مشعر حرام (مزدلفہ) کے پاس اللہ کا ذکر کیا کرو اور اس کا ذکر اس طرح کرو جیسے اس نے تمہیں ہدایت فرمائی، اور بیشک اس سے پہلے تم بھٹکے ہوئے تھےo‘‘

2۔ فَـاِذَا قَضَيْتُمْ مَّنَاسِکَکُمْ فَاذْکُرُوا اللهَ کَذِکْرِکُمْ اٰبَآءَ کُمْ اَوْ اَشَدَّ ذِکْرًا۔

(البقرۃ، 2 : 200)

’’پھر جب تم اپنے حج کے ارکان پورے کر چکو تو (مِنٰی میں) اللہ کا خوب ذکر کیا کرو جیسے تم اپنے باپ دادا کا (بڑے شوق سے) ذکر کرتے ہو یا اس سے بھی زیادہ شدتِ شوق سے ( اللہ کا) ذکر کیا کرو۔‘‘

3۔ یٰٓـاَیُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا لَقِيْتُمْ فِئَةً فَاثْبُتُوْا وَاذْکُرُوا اللهَ کَثِيْرًا لَّعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَo

(الأنفال، 8 : 45)

’’اے ایمان والو! جب (دشمن کی) کسی فوج سے تمہارا مقابلہ ہو تو ثابت قدم رہا کرو اور اللہ کو کثرت سے یاد کیا کرو تاکہ تم فلاح پا جائوo‘‘

4۔ یٰٓـاَیُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اذْکُرُوا اللهَ ذِکْرًا کَثِيْرًاo

(الأحزاب، 33 : 41)

’’اے ایمان والو! تم اللہ کا کثرت سے ذکر کیا کروo‘‘

5۔ وَ تَرَی الْمَلٰٓئِکَةَ حَآفِّيْنَ مِنْ حَوْلِ الْعَرْشِ یُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ رَبِّھِمْ۔

(الزمر، 39 : 75)

’’اور (اے حبیب!) آپ فرشتوں کو عرش کے اردگرد حلقہ باندھے ہوئے دیکھیں گے جو اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہوں گے۔‘‘

6۔ یٰٓاَیُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا قِيْلَ لَکُمْ تَفَسَّحُوْا فِيْ الْمَجٰلِسِ فَافْسَحُوْا یَفْسَحِ اللهُ لَکُمْ۔

(المجادلۃ، 58 : 11)

’’اے ایمان والو! جب تم سے کہا جائے کہ (اپنی) مجلسوں میں کشادگی پیدا کرو تو کشادہ ہوجایا کرو اللہ تمہیں کشادگی عطا فرمائے گا۔‘‘

اَلْأَحَادِيْثُ النَّبَوِيَّةُ

1۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ : قَالَ : إِنَّ ِللهِ عزوجل : مَـلَائِکَةً سَيَّارَةً فُضُـلًا یَلْتَمِسُوْنَ مَجَالِسَ الذِّکْرِ۔ رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَاللَّفْظُ لَهُ۔

1 : أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب : الذکر والدعاء والتوبۃ والاستغفار، باب : فضل مجالس الذکر، 4 / 2069، الرقم : 2689، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 359، الرقم : 8690، و ذکره المنذري في الترغیب والترھیب، 4 / 244، الرقم : 5523۔

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضورنبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جن کی باقاعدہ ذمہ داری کوئی نہیں مگر وہ صرف مجالسِ ذکر کی تلاش میں رہتے ہیں۔‘‘

اسے امام مسلم اور احمد نے روایت کیا ہے۔ الفاظ احمد کے ہیں۔

2۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضي الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ : إِذَا مَرَرْتُمْ بِرِیَاضِ الْجَنَّةِ فَارْتَعُوْا، قَالُوْا : وَمَا رِیَاضُ الْجَنَّةِ؟ قَالَ : حِلَقُ الذِّکْرِ۔

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَحْمَدُ وَالْبَيْھَقِيُّ، وَقَالَ أَبُوْ عِيْسَی : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ۔

2 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الدعوات، 5 / 532، الرقم : 3510، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 / 150، الرقم : 2545، وأبو یعلی في المسند، 6 / 155، الرقم : 3432، والبیهقي في شعب الإیمان، 1 / 398، الرقم : 529، والدیلمي في مسند الفردوس، 1 / 268، الرقم : 1044، والمنذري في الترغیب والترھیب، 2 / 262، الرقم : 2329۔

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جب تم جنت کی کیاریوں سے گزرو تو (ان میں سے) خوب کھایا کرو۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : (یا رسول اللہ!) جنت کی کیاریاں کون سی ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ذِکر الٰہی کے حلقہ جات۔‘‘

اس حدیث کو امام ترمذی، احمد اور بیہقی نے روایت کیا ہے اور امام ترمذی نے اس حدیث کو حسن قرار دیا ہے۔

3۔ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو رضي الله عنھما قَالَ : قُلْتُ : یَا رَسُوْلَ اللهِ، مَا غَنِيْمَةُ مَجَالِسِ الذِّکْرِ؟ قَالَ : غَنِيْمَةُ مَجَالِسِ الذِّکْرِ الْجَنَّةُ الْجَنَّةُ۔

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ۔ وَإِسْنَادُهُ حَسَنٌ۔

3 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2 / 177، 190، الرقم : 6651، 6777، والطبراني في مسند الشامیین، 2 / 273، الرقم : 1325، والمنذري في الترغیب والترھیب، 2 / 261، الرقم : 2324 والهیثمي في مجمع الزوائد، 10 / 78، والمناوي في فیض القدیر، 4 / 407، والسیوطي في الدر المنثور، 1 / 366۔

’’حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنھما روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کی خدمتِ اقدس میں عرض کیا : یا رسول اللہ! مجالسِ ذکر کی غنیمت (یعنی نفع) کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا : مجالسِ ذکر کی غنیمت جنت ہے (اور بس) جنت (ہی) ہے۔‘‘

اسے امام احمد نے اور طبرانی نے سند حسن کے ساتھ روایت کیا ہے۔

4۔ عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ رضي الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ، قَالَ : یَقُوْلُ الرَّبُّ عزوجل یَوْمَ الْقِیَامَةِ : سَیُعْلَمُ أَھْلُ الْجَمْعِ مِنْ أَھْلِ الْکَرَمِ؟ فَقِيْلَ : وَمَنْ أَھْلُ الکَرَمِ، یَا رَسُوْلَ اللهِ؟ قَالَ : مَجَالِسُ الذِّکْرِ فِي الْمَسَاجِدِ۔ رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ حِبَّانَ وَصَحَّحَهُ۔

4 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 3 / 68، 76، الرقم : 11670، 11740، و ابن حبان في الصحیح، 3 / 98، الرقم : 816، وأبو یعلی في المسند، 2 / 531، الرقم : 1403، والبیهقي في شعب الإیمان، 1 / 401، الرقم : 535، والدیلمي في مسند الفردوس، 5 / 253، الرقم : 8104، والمنذري في الترغیب والترهیب، 2 / 259، الرقم : 2318، والهیثمي في موارد الظمآن، 1 / 576، الرقم : 2320۔

’’حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اللہ عزوجل فرماتا ہے : قیامت کے دن اکٹھا ہونے والوں کو پتہ چلے گا کہ بزرگی اور سخاوت والے کون ہیں؟ عرض کیا گیا : یا رسول اللہ! بزرگی والے کون لوگ ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا : مساجد میں مجالسِ ذِکر منعقد کرنے والے۔‘‘

اس حدیث کو امام احمد اور ابن حبان نے روایت کیا ہے اور اسے صحیح قرار دیا ہے۔

5۔ عَنْ أَنَسٍ رضي الله عنه عَنْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ قَالَ : مَا مِنْ قَوْمٍ اجْتَمَعُوْا یَذْکُرُوْنَ اللهَ لَا یُرِيْدُوْنَ بِذَلِکَ إِلَّا وَجْھَهُ، إِلَّا نَادَاهُمْ مُنَادٍ مِنَ السَّمَاءِ : أَنْ قُوْمُوْا مَغْفُوْرًا لَکُمْ، قَدْ بُدِّلَتْ سَيِّئَاتُکُمْ حَسَنَاتٍ۔ رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ۔

5 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 3 / 142، الرقم : 12476، والطبراني في المعجم الأوسط، 2 / 154، الرقم : 1556، والبیهقي في شعب الإیمان، 1 / 401، الرقم : 534، 694، وأبو یعلی في المسند، 7 / 167، الرقم : 4141، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 6 / 60، الرقم : 29477۔

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جب کچھ لوگ محض اللہ تعالیٰ کی رضاجوئی کی خاطر اجتماعی طور پر اس کا ذکر کرتے ہیں تو آسمان سے ایک منادی آواز دیتا ہے : کھڑے ہو جاؤ! تمہیں بخش دیا گیا ہے، تمہارے گناہ نیکیوں میں بدل دیئے گئے ہیں۔‘‘

اسے امام احمد، طبرانی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

6۔ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ حَنْظَلَةَ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : مَا جَلَسَ قُوْمٌ مَجْلِسًا یَذْکُرُوْنَ اللهَ عزوجل فِيْهِ فَیَقُوْمُوْنَ حَتَّی یُقَالَ لَهُمْ : قُوْمُوْا قَدْ غَفَرَ اللهُ لَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَبُدِّلَتْ سَيِّئَاتُکُمْ حَسَنَاتٍ۔ رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ۔

6 : أخرجه الطبراني في المعجم الکبیر، 6 / 212، الرقم : 6039، والبیھقي في شعب الإیمان، 1 / 454، الرقم : 695، والمنذري في الترغیب والترهیب، 2 / 260، الرقم : 2321، والھیثمي في مجمع الزوائد، 10 / 76۔

’’حضرت سہیل بن حنظلہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورنبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جب لوگ مجلسِ ذکر میں بیٹھ کر اللہ تعالیٰ کا ذکر (کرنے کے بعد اس مجلس سے) اٹھتے ہیں تو انہیں کہا جاتا ہے : کھڑے ہو جاؤ! اللہ تعالیٰ نے تمہارے گناہ بخش دیئے ہیں اور تمہارے گناہ نیکیوں میں بدل دیئے گئے ہیں۔‘‘

اس حدیث کو امام طبرانی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

7۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسِ رضي الله عنهما قَالَ : مَرَّ النَّبِيُّ ﷺ بِعَبْدِ اللهِ بْنِ رَوَاحَةَ وَهُوَ یُذَکِّرُ أَصْحَابَهُ فَقَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : أَمَا إِنَّکُمْ الْمَلَأُ الَّذِيْنَ أَمَرَنِيَ اللهُ أَنْ أَصْبِرَ نَفْسِي مَعَهُمْ ثُمَّ تَـلَا هَذِهِ الْآیَةَ : {وَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِيْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَدٰوةِ وَالْعَشِيِّ} إِلَی قَوْلِهِ {فُرُطاً} [الکهف، 18 : 28] أَمَا إِنَّهُ مَا جَلَسَ عِدَّتُکُمْ إِلَّا جَلَسَ مَعَهُمْ عِدَّتُهُمْ مِنَ الْمَلَائِکَةِ إِنْ سَبَّحُوا اللهَ تَعَالَی سَبَّحُوْهُ، وَإِنْ حَمِدُوا اللهَ حَمِدُوْهُ، وَإِنْ کَبَّرُوا اللهَ کَبَّرُوْهُ، ثُمَّ یَصْعَدُوْنَ إِلَی الرَّبِّ وَهُوَ أَعْلَمُ مِنْهُمْ فَیَقُولُونَ : یَا رَبَّنَا، عِبَادُکَ سَبَّحُوْکَ فَسَبَّحْنَا وَکَبَّرُوْکَ فَکَبَّرْنَا وَحَمِدُوْکَ فَحَمِدْنَا۔ فَیَقُولُ رَبُّنَا : یَا مَلَائِکَتِي، أُشْهِدُکُمْ أَنِّی قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ۔ فَیَقُوْلُوْنَ : فِيْهِمْ فُـلَانٌ وَفـُلَانٌ الْخَطَّاء۔ُ فَیَقُولُ : هُمُ الْقَوْمُ لَا یَشْقَی بِهِمْ جَلِيْسُهُمْ۔

رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ۔

7 : أخرجه الطبراني في المعجم الصغیر، 2 / 227، الرقم : 1074، والهیثمي في مجمع الزوائد، 10 / 76۔

’’حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ حضرت عبد اللہ بن رواحہ کے پاس سے گزرے، وہ اپنے ساتھیوں کو ذکرِ الٰہی کروا رہے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم وہ جماعت ہو جس کے متعلق میرے رب نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں ان کے ساتھ رہوں۔ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت پڑھی : ’’(اے میرے بندے!) تو اپنے آپ کو ان لوگوں کی سنگت میں جمائے رکھا کر جو صبح و شام اپنے رب کو یاد کرتے ہیں اس کی رضا کے طلب گار رہتے ہیں (اس کی دید کے متمنی اور اس کا مکھڑا تکنے کے آرزو مند ہیں) تیری (محبت اور توجہ کی) نگاہیں ان سے نہ ہٹیں، کیا تو (ان فقیروں سے دھیان ہٹا کر) دنیوی زندگی کی آرائش چاہتا ہے، اور تو اس شخص کی اطاعت (بھی) نہ کر جس کے دل کو ہم نے اپنے ذکر سے غافل کردیا ہے اور وہ اپنی ہوائے نفس کی پیروی کرتا ہے اور اس کا حال حد سے گزر گیا ہےo‘‘ تم میں سے جتنی تعداد میں لوگ بیٹھتے ہیں، ان کے برابر فرشتے بھی ان کے ساتھ بیٹھ جاتے ہیں اگر وہ اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کریں تو یہ بھی اُس کی تسبیح بیان کرتے ہیں۔ اگر وہ اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کریں تو یہ بھی اُس کی حمد بیان کرتے ہیں۔ اگر وہ اللہ تعالیٰ کی کبریائی بیان کریں تو یہ بھی اُس کی کبریائی بیان کرتے ہیں۔ پھر رب العزت کی بارگاہ میں لوٹ جاتے ہیں حالانکہ وہ اُن کی حالت کو بخوبی جانتا ہے، لیکن وہ پھر بھی عرض کرتے ہیں : اے ہمارے رب! تیرے بندوں نے تیری تسبیح بیان کی تو ہم نے بھی تیری تسبیح بیان کی، اُنہوں نے تیری کبریائی بیان کی تو ہم نے بھی تیری کبریائی بیان کی۔ اُنہوں نے تیری حمد بیان کی تو ہم نے بھی تیری حمد کی۔ رب تعالیٰ فرماتا ہے : اے میرے فرشتو! میں تمہیں گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے اُنہیں بخش دیا ہے۔ فرشتے عرض کرتے ہیں : اُن میں تو فلاں فلاں گناہ گار شخص بھی تھا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : یہ ایسے لوگ ہیں کہ اُن کا ہم نشین بد بخت نہیں رہ سکتا۔‘‘

اسے امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔

8۔ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : لَیَبْعَثَنَّ اللهُ أَقْوَامًا یَوْمَ الْقِیَامَةِ فِي وُجُوْھِهِمُ النُّوْرُ عَلَی مَنَابِرِ اللُّؤْلُوْءِ، یَغْبِطُھُمُ النَّاسُ لَيْسُوْا بِأَنْبِیَاءَ وَلَا شُھَدَاءَ، قَالَ : فَجَثَی أَعْرَابِيٌّ عَلَی رُکْبَتَيْهِ، فَقَالَ : یَا رَسُوْلَ اللهِ، حِلْهُمْ لَنَا نَعْرِفْهُمْ۔ قَالَ : هُمُ الْمُتَحَابُّوْنَ فِي اللهِ مِنْ قَبَائِلَ شَتَّی وَبِـلَادٍ شَتَّی یَجْتَمِعُوْنَ عَلَی ذِکْرِ اللهِ یَذْکُرُوْنَهُ۔ رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ کَمَا قَالَ الْمُنْذَرِيُّ۔وَقَالَ الْمُنْذَرِيُّ : إِسْنَادُهُ حَسَنٌ۔

8 : أخرجه المنذري في الترغیب والترھیب، 2 / 262، الرقم : 2362 : وأیضاً، 4 / 12، الرقم : 4583، وقال رواه الطبراني بإسنادٍ حَسَنٍ، والهیثمي في مجمع الزوائد، 10 / 77، وَقَالَ : رَوَاهُ الطَّبَرَانيُّ بإِسْنَادٍ حَسَنٍ، والسیوطي في الدر المنثور، 10 / 368۔

’’حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورنبی اکرم ﷺ نے فرمایا : قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کچھ ایسے لوگوں کو اٹھائے گا جن کے چہرے پُرنور ہوں گے، وہ موتیوں کے منبروں پر (بیٹھے) ہوں گے، لوگ انہیں دیکھ کر رشک کریں گے، نہ تو وہ انبیاء ہوں گے اور نہ ہی شہدائ۔ حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی اپنے گھٹنے کے بل بیٹھ کر عرض گزار ہوا : یا رسول اللہ! آپ ہمارے سامنے ان کا حلیہ بیان فرمائیں تاکہ ہم انہیں جان لیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا : یہ وہ لوگ ہیں جو مختلف قبیلوں اور مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے کے باوجود اللہ تعالیٰ کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں اکٹھے ہو کر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے ہیں۔‘‘

اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے جیسا کہ امام منذری نے کہا ہے۔ امام منذری نے اس کی سند کو حسن کہا ہے۔

9۔ عَنْ جَابِرٍ رضي الله عنه قَالَ : خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُوْلُ اللهِ ﷺ فَقَالَ : یَا أَیُّهَا النَّاسُ، إِنَّ ِللّٰهِ سَرَایَا مِنَ الْمَلَائِکَةِ تَحُلُّ وَتَقِفُ عَلَی مَجَالِسِ الذِّکْرِ، فَارْتَعُوْا فِي رِیَاضِ الْجَنَّةِ۔ قَالُوْا : وَأَيْنَ رِیَاضُ الْجَنَّةِ، یَا رَسُوْلَ اللهِ؟ قَالَ : مَجَالِسُ الذِّکْرِ فَاغْدُوْا وَرُوْحُوْا فِي ذِکْرِ اللهِ وَاذْکُرُوْهُ بِأَنْفُسِکُمْ، مَنْ کَانَ یُحِبُّ أَنْ یَعْلَمَ مَنْزِلَتَهُ عِنْدَ اللهِ، فَلْیَنْظُرْ کَيْفَ مَنْزِلَةُ اللهِ عِنْدَهُ، فَإِنَّ اللهَ یُنْزِلُ الْعَبْدَ مِنْهُ حَيْثُ أَنْزَلَهُ مِنْ نَفْسِهِ۔

رَوَاهُ أَبُوْ یَعْلَی وَالْحَاکِمُ، وَقَالَ : صَحِيْحُ الْإِسْنَادِ۔

9 : أخرجه أبو یعلی في المسند، 3 / 390، الرقم : 1865، والحاکم في المستدرک، 1 / 671، الرقم : 820۔

’’حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا : اے لوگو! فرشتوں میں سے اللہ تعالیٰ کے کچھ ایسے لشکر ہیں جو ذکر کی محفلوں میں آتے ہیں اور وہاں رک جاتے ہیں، لهٰذا تم جنت کے باغیچوں سے خوب کھاؤ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ! جنت کے باغیچے کہاں ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ذکر کی محفلیں (جنت کے باغیچے ہیں)۔ لهٰذا تم صبح و شام اللہ کا ذکر کرو اور اس کا ذکر اپنے دلوں میں بھی کرو۔ جو شخص چاہتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں اپنے مقام کو معلوم کر لے وہ اپنے ہاں اللہ تعالیٰ کے مقام کو دیکھے۔ اللہ تعالیٰ بندے کو اپنے ہاں اُس مقام پر رکھتا ہے جہاں بندہ اُسے اپنے ہاں رکھتا ہے۔‘‘

اس حدیث کو امام ابو یعلی اور حاکم نے روایت کیا ہے اور امام حاکم نے اسے صحیح الاسناد کہا ہے۔

اَلْآثَارُ وَالْأَقْوَالُ

1۔ کانت أم الدرداء رضي الله عنها تقول : طلبت العبادۃ في کل شيئ، فما وجدت شیئاً أشفی لصدري ولا أفضل من مجالس الذکر، فکانوا یحضرون عندها فیذکرون فتذکر معهم۔

1 : أخرجه الشعراني في الطبقات الکبری : 39۔

’’حضرت ام الدرداء رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے ہر چیز میں عبادت تلاش کی لیکن مجالس ذکر سے زیادہ میرے سینے کو شفا دینے والی اور افضل چیز نہ پائی۔ لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور ذکر کرتے آپ بھی ذکر کرتیں۔‘‘

2۔ قال رجل للحسن البصري رَحِمَهُ الله : أشکو إلیک قساوۃ قلبي فقال : ادن من مجالس الذکر۔

2 : أخرجه الشعراني في الطبقات الکبری : 46۔

’’ایک شخص نے حضرت حسن بصری رَحِمَهُ اللہ سے عرض کی کہ آپ سے میں اپنے دل کی سختی کی شکایت کرتا ہوں۔ آپ نے فرمایا : مجالس ذکر کے قریب رہا کرو۔‘‘

3۔ کان أبو علی الروذباري رحمه الله یقول : من علامۃ مقت الله للعبد أن یتقلق من مجلس الذکر إذا طال لأنه لو أحبه لکان الألف سنۃ في حضرته کلمح البصر۔

3 : أخرجه الشعراني في الطبقات الکبری : 159۔

’’حضرت ابو علی روذباری رَحِمَهُ اللہ بیان کرتے ہیں کہ بندے پر خدا تعالیٰ کی ناراضگی کی علامت یہ ہے کہ مجلس ذکر اگر طویل ہو جائے تو وہ اکتا جائے کیونکہ اگر وہ اس سے محبت فرماتا تو اس کی بارگاہ میں ہزار برس ایک پلک جھپکنے کی طرح ہوتا۔‘‘

4۔ عن معاویۃ بن قرۃ عن أبیه قال : قال لي : یا بني، إذا کنت في قوم یذکرون الله عزوجل فبدت لک حاجۃ فسلم علیهم حین تقوم فإنک لا تزال لهم شریکا ما داموا جلوسا۔

4 : أخرجه الإمام أحمد بن حنبل في الزهد : 222۔

’’حضرت معاویہ بن قرہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا : اے میرے بیٹے! جب تو ایسے لوگوں میں ہو جو اللہ تعالیٰ کا ذکر کر رہے ہوں، پھر تمہیں کوئی کام یاد آ جائے، تو جاتے وقت انہیں سلام عرض کر بے شک تو اس وقت تک ان کے ساتھ شریک رہے گا جب تک وہ بیٹھے ذکر کرتے رہیں گے۔‘‘

5۔ کان عطاء بن أبي رباح رَحِمَهُ الله یقول : من جلس مجلس ذکر کفر الله تعالی عنه بذلک المجلس عشرۃ مجالس من مجالس الباطل۔

5 : أخرجه الشعراني في الطبقات الکبری : 61۔

’’حضرت عطاء بن ابی رباح رَحِمَهُ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص ذکر کی مجلس میں بیٹھے اس مجلس کی برکت سے باطل کی دس مجلسوں میں بیٹھنے کا کفارہ ہو جاتا ہے۔‘‘

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved