Hidaya al-Umma ‘ala Minhaj al-Qur’an wa al-Sunna

فصل 11 :اللہ عزوجل کے حضور دعا کرنے کی فضیلت

فَصْلٌ فِي فَضْلِ دَعْوَةِ اللهِ تَعَالَی

{اللہ عزوجل کے حضور دعا کرنے کی فضیلت}

اَلْآیَاتُ الْقُرْآنِيَّةُ

1۔ وَاِذَا سَاَلَکَ عِبَادِيْ عَنِّيْ فَاِنِّيْ قَرِيْبٌ ط اُجِيْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ فَلْیَسْتَجِيْبُوْا لِيْ وَلْیُؤْمِنُوْا بِيْ لَعَلَّھُمْ یَرْشُدُوْنَo۔

(البقرۃ، 2 : 186)

’’اور (اے حبیب!) جب میرے بندے آپ سے میری نسبت سوال کریں تو (بتا دیا کریں کہ) میں نزدیک ہوں، میں پکارنے والے کی پکار کا جواب دیتا ہوں جب بھی وہ مجھے پکارتا ہے پس انہیں چاہئے کہ میری فرمانبرداری اختیار کریں اور مجھ پر پختہ یقین رکھیں تاکہ وہ راهِ (مراد) پا جائیںo۔‘‘

2۔ ھُنَالِکَ دَعَا زَکَرِيَّا رَبَّهٗ ج قَالَ رَبِّ ھَبْ لِيْ مِنْ لَّدُنْکَ ذُرِّيَّةً طَيِّـبَةً ج اِنَّکَ سَمِيْعُ الدُّعَآءِo

(آل عمران، 3 : 38)

’’اسی جگہ زکریا (علیہ السلام) نے اپنے رب سے دعا کی، عرض کیا : میرے مولا! مجھے اپنی جناب سے پاکیزہ اولاد عطا فرما، بے شک تو ہی دعا کا سننے والا ہےo‘‘

3۔ اُدْعُوْا رَبَّکُمْ تَضَرُّعًا وَّ خُفْیَةً ط اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِيْنَo

(الأعراف، 7 : 55)

’’تم اپنے رب سے گِڑگڑا کر اور آہستہ (دونوں طریقوں سے) دعا کیا کرو، بیشک وہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتاo‘‘

4۔ اَلْحَمْدُ ِللهِ الَّذِيْ وَهَبَ لِيْ عَلَی الْکِبَرِ اِسْمٰعِيْلَ وَ اِسْحٰقَ ط اِنَّ رَبِّيْ لَسَمِيْعُ الدُّعَآءِo رَبِّ اجْعَلْنِيْ مُقِيْمَ الصَّلٰوةِ وَمِنْ ذُرِّيَّتِيْ رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَآءِo

(إبراهیم : 14 : 39)

’’سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے بڑھاپے میں اسماعیل اور اسحاق (علیھما السلام دو فرزند) عطا فرمائے، بے شک میرا رب دعا خوب سننے والا ہےo اے میرے رب! مجھے اور میری اولاد کو نماز قائم رکھنے والا بنا دے، اے ہمارے رب! اور تو میری دعا قبول فرما لےo‘‘

5۔ اَمَّنْ یُّجِيْبُ الْمُضْطَرَّ اِذَا دَعَاهُ وَ یَکْشِفُ السُّوْٓءَ وَ یَجْعَلُکُمْ خُلَفَآءَ الْاَرْضِ۔

(النمل، 27 : 62)

’’بلکہ وہ کون ہے جو بے قرار شخص کی دعا قبول فرماتا ہے جب وہ اسے پکارے اور تکلیف دور فرماتا ہے اور تمہیں زمین میں(پہلے لوگوں کا) وارث و جانشین بناتا ہے؟‘‘

6۔ وَقَالَ رَبُّکُمُ ادْعُوْنِيْٓ اَسْتَجِبْ لَکُمْ ط اِنَّ الَّذِيْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِيْ سَیَدْخُلُوْنَ جَهَنَّمَ دٰخِرِيْنَo

(غافر، 40 : 60)

’’اور تمہارے رب نے فرمایا ہے : تم لوگ مجھ سے دعا کیا کرو میں ضرور قبول کروں گا، بیشک جو لوگ میری بندگی سے سرکشی کرتے ہیں وہ عنقریب دوزخ میں ذلیل ہو کر داخل ہوں گےo‘‘

اَلْأَحَادِيْثُ النَّبَوِيَّةُ

1۔ عَنْ أَبِي ذَرٍّ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ ﷺ فِيْمَا رَوَی عَنِ اللهِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی أَنَّهُ قَالَ : یَا عِبَادِي، إِنِّي حَرَّمْتُ الظُّلْمَ عَلَی نَفْسِي وَجَعَلْتُهُ بَيْنَکُمْ مُحَرَّمًا فَـلَا تَظَالَمُوْا۔ یَا عِبَادِي، کُلُّکُمْ ضَالٌّ إِلَّا مَنْ هَدَيْتُهُ فَاسْتَهْدُوْنِي أَهْدِکُمْ۔ یَا عِبَادِي، کُلُّکُمْ جَائِعٌ إِلَّا مَنْ أَطْعَمْتُهُ فَاسْتَطْعِمُوْنِي أُطْعِمْکُمْ۔ یَا عِبَادِي، کُلُّکُمْ عَارٍ إِلَّا مَنْ کَسَوْتُهُ فَاسْتَکْسُوْنِي أَکْسُکُمْ۔ یَا عِبَادِي، إِنَّکُمْ تُخْطِئُوْنَ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَأَنَا أَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِيْعًا، فَاسْتَغْفِرُوْنِي أَغْفِرْ لَکُمْ۔

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالْبَزَّارُ وَالْبُخَارِيُّ فِي الأَدَبِ۔

1 : أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب : البر والصلۃ والآداب، باب : تحریم الظلم، 4 / 1994، الرقم : 2577، والبزار في المسند، 9 / 441، الرقم : 4053، والحاکم في المستدرک، 4 / 269، الرقم : 7606، والبیهقي في السنن الکبری، 6 / 93، الرقم : 11283، والبخاري في الأدب المفرد، 1 / 172، الرقم : 490، وأبو نعیم في حلیۃ الأولیاء، 5 / 125۔

’’حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : اے میرے بندو! میں نے اپنے اوپر ظلم کو حرام کیا ہے اور میں نے تمہارے درمیان بھی ظلم کو حرام کر دیا، لهٰذا تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو۔ اے میرے بندو! تم سب گمراہ ہو سوائے اس کے جس کو میں ہدایت دوں، سو تم مجھ سے ہدایت طلب کرو، میں تم کو ہدایت دوں گا، اے میرے بندو! تم سب بھوکے ہو سوائے اس کے جس کو میں کھانا کھلائوں، پس تم مجھ سے کھانا طلب کرو، میں تم کو کھلائوں گا، اے میرے بندو! تم سب بے لباس ہو سوائے اس کے جس کو میں لباس پہنائوں، لهٰذا تم مجھ سے لباس مانگو میں تم کو لباس پہنائوں گا، اے میرے بندو! تم سب دن رات گناہ کرتے ہو اور میں تمام گناہوں کو بخشتا ہوں، تم مجھ سے بخشش طلب کرو، میں تم کو بخش دوں گا۔‘‘

اسے امام مسلم، بزار اور بخاری نے ’’الأدب المفرد‘‘ میں روایت کیا ہے۔

2۔ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ : إِذَا دَعَا أَحَدُکُمْ فَلْیَعْزِمْ فِي الدُّعَاءِ وَلَا یَقُلْ : اَللَّهُمَّ إِنْ شِئْتَ فَأَعْطِنِي فَإِنَّ اللهَ لَا مُسْتَکْرِهَ لَهُ۔ رَوَاهُ مُسْلِمٌ والنَّسَائِيُّ۔

2 : أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب : الذکر والدعائ، باب : العزم بالدعاء ولا یقل إن شئت، 4 / 2063، الرقم : 2678، والنسائي في السنن الکبری، 6 / 151، الرقم : 10420۔

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص دعا کرے تو دعا میں اصرار کرے اور یہ نہ کہے کہ اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھے دیدے، کیونکہ خدا کو کوئی مجبور کرنے والا نہیں ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم اور نسائی نے روایت کیا ہے۔

3۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ : اَلدُّعَائُ مُخُّ الْعِبَادَةِ۔

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ۔

3 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الدعوات، باب : ما جاء في فضل الدعائ، 5 / 456، الرقم : 3371، والدیلمي في مسند الفردوس، 2 / 224، الرقم : 3087، والمنذري في الترغیب والترھیب، 2 / 317، الرقم : 2534، وابن رجب الحنبلي في جامع العلوم والحکم، 1 / 191، والحکیم الترمذي في نوادر الأصول، 2 / 113۔

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : دعا عبادت کا مغز (یعنی جوہر) ہے۔‘‘ اسے امام ترمذی نے ذکر کیا ہے۔

4۔ عَنْ سَلْمَانَ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : لَا یَرُدُّ الْقَضَاءَ إِلَّا الدُّعَاءُ، وَلَا یَزِيْدُ فِي الْعُمْرِ إِلَّا الْبِرُّ۔ رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَحْمَدُ، وَقَالَ أَبُوْعِيْسَی : ھَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ۔

4 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : القدر، باب : ما جاء لا یرد القدر إلا الدعائ، 4 / 448، الرقم : 2139، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 6 / 109، الرقم : 29867، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 / 277، 280، 282، الرقم : 22440، 22466، 22491، والبزار في المسند، 6 / 501 الرقم : 2540، والطبراني في المعجم الکبیر، 2 / 100، الرقم : 1442، والحاکم في المستدرک، 1 / 670، الرقم : 1814۔

’’حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : دعا کے علاوہ کوئی چیز تقدیر کو بدل نہیں سکتی اور نیکی کے علاوہ کوئی چیز عمر میں اضافہ نہیں کر سکتی۔‘‘

اسے امام ترمذی اور احمد نے ذکر کیا ہے اور امام ترمذی نے اسے حسن کہا ہے۔

5۔ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيْرٍ رضي الله عنهما قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ یَقُوْلُ : اَلدُّعَاءُ هُوَ الْعِبَادَةُ، ثُمَّ قَرَأَ : {وَقَالَ رَبُّکُمُ ادْعُوْنِيْٓ اَسْتَجِبْ لَکُمْ ط اِنَّ الَّذِيْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِيْ سَیَدْخُلُوْنَ جَهَنَّمَ دَاخِرِيْنَo} [غافر، 40 : 60]۔

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَصَحَّحَهُ وَأَبُوْ دَاوُدَ۔

5 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : التفسیر، باب : ومن سورۃ المؤمن، 5 / 374، الرقم : 3247، وأبو داود في السنن، کتاب : الصلاۃ، باب : الدعائ، 2 / 76، الرقم : 1479، وابن ماجه في السنن، کتاب : الدعائ، باب : فضل الدعائ، 2 / 1258، الرقم : 3828، وأحمد بن حنبل في المسند، 4 / 267، 271، 276، والنسائي في السنن الکبری، 6 / 450، الرقم : 11464۔

’’حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضورنبی اکرم ﷺ نے فرمایا : دعا عین عبادت ہے، پھر آپ ﷺ نے (بطور دلیل) یہ آیت تلاوت فرمائی : {اور تمہارے رب نے فرمایا ہے : تم لوگ مجھ سے دعا کیا کرو میں ضرور قبول کروں گا، بیشک جو لوگ میری بندگی سے سرکشی کرتے ہیں وہ عنقریب دوزخ میں ذلیل ہو کر داخل ہوں گےo}۔‘‘

امام ترمذی اور ابو داود نے اسے روایت کیا ہے، اور امام ترمذی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔

6۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : لَيْسَ شَيئٌ أَکْرَمَ عَلَی اللهِ تَعَالَی مِنَ الدُّعَاءِ۔

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَحَسَّنَهُ وَابْنُ مَاجَه، وَقَالَ الْحَاکِمُ : ھَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الْإِسْنَادِ۔

6 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الدعوات، باب : ما جاء في فضل الدعائ، 5 / 455، الرقم : 3370، وابن ماجه في السنن، کتاب : الدعائ، باب : فضل الدعاء 2 / 1258، الرقم : 3829، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 362، 2523، وابن حبان في الصحیح، 3 / 151، الرقم : 870۔

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا سے زیادہ کوئی چیز محترم و مکرم نہیں ہے۔‘‘

اس حدیث کو امام ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے جبکہ امام ترمذی نے اسے حسن کہا ہے اور حاکم نے اسے صحیح الاسناد کہا ہے۔

7۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ : قَالَ اللهُ : یَا ابْنَ آدَمَ، إِنَّکَ مَا دَعَوْتَنِي وَرَجَوْتَنِي غَفَرْتُ لَکَ عَلَی مَا کَانَ فِيْکَ وَلَا أُبَالِي۔ یَا ابْنَ آدَمَ، لَوْ بَلَغَتْ ذُنُوْبُکَ عَنَانَ السَّمَاءِ ثُمَّ اسْتَغْفَرْتَنِي غَفَرْتُ لَکَ وَلَا أُبَالِي۔ یَا ابْنَ آدَمَ، إِنَّکَ لَوْ أَتَيْتَنِي بِقُرَابِ الْأَرْضِ خَطَایَا ثُمَّ لَقِيْتَنِي لَا تُشْرِکُ بِي شَيْئًا لَأَتَيْتُکَ بِقُرَابِھَا مَغْفِرَةً۔

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ۔وَقَالَ أَبُوْعِيْسَی : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ۔

7 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الدعوات، باب : في فضل التوبۃ والاستغفار وما ذکر من رحمۃ الله لعباده، 5 / 548، الرقم : 3540، والدارمي في السنن، 2 / 414، الرقم : 2788، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 / 167، الرقم : 21510۔ 21544، والطبراني عن ابن عباس رضي الله عنھما في المعجم الکبیر، 12 / 19، الرقم : 12346۔

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اے ابن آدم! جب تک تو مجھ سے دعا کرتا رہے گا اور(قبولیت کی) اُمید رکھے گا جو کچھ بھی تو کرتا رہے میں تجھے بخشتا رہوں گا اور مجھے کوئی پروا نہیں۔ اے ابن آدم! اگر تیرے گناہ آسمان کے بادلوں تک پہنچ جائیں پھر بھی تو بخشش مانگے تو میں بخش دوں گا اور مجھے کوئی پرواہ نہیں۔ اے ابن آدم! اگر تو زمین بھر کے برابر گناہ بھی لے کر میرے پاس آئے پھر مجھے اس حالت میں ملے کہ تو نے میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرایا ہو تو یقینا میں زمین بھر کے برابر تجھے بخشش عطا کروں گا۔‘‘

اس حدیث کو امام ترمذی، احمد اور طبرانی نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے حسن قرار دیا ہے۔

8۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : ادْعُوا اللهَ وَأَنْتُمْ مُوْقِنُوْنَ بِالْإِجَابَةِ، وَاعْلَمُوْا أَنَّ اللهَ لَا یَسْتَجِيْبُ دُعَاءً مِنْ قَلْبٍ غَافِلٍ لَاهٍ۔ رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ۔

8 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الدعوات، باب : 66، 5 / 517، الرقم : 3478، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 177، الرقم : 6655، والطبراني في المعجم الأوسط، 5 / 211، الرقم : 5109، والحاکم في المستدرک، 1 / 670، الرقم : 1817، وابن رجب الحنبلي في جامع العلوم والحکم، 1 / 392۔

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ سے قبولیت کے یقین کے ساتھ دعا مانگا کرو اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ غافل دل کی دعا قبول نہیں فرماتا۔‘‘

اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔

9۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : مَنْ فُتِحَ لَهُ مِنْکُمْ بَابُ الدُّعَاءِ فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الرَّحْمَةِ، وَمَا سُئِلَ اللهُ شَيْئًا یَعْنِي أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ یُسْأَلَ الْعَافِیَةَ، وَقَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : إِنَّ الدُّعَاءَ یَنْفَعُ مِمَّا نَزَلَ وَمِمَّا لَمْ یَنْزِلْ، فَعَلَيْکُمْ عِبَادَ اللهِ، بِالدُّعَاءِ۔ رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ۔

9 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الدعوات، باب : في دعاء النبي ﷺ ، 5 / 552، الرقم : 3548، والحاکم في المستدرک، 1 / 675، الرقم : 1833، والمنذري في الترغیب والترھیب، 2 / 315، الرقم : 2526۔

’’حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : تم میں سے جس کے لئے دعا کا دروازہ کھولا گیا اس کے لئے رحمت کا دروازہ کھولا گیا۔ اللہ تعالیٰ سے جو چیزیں مانگی جاتی ہیں ان میں سے اسے عافیت (کا سوال) زیادہ پسند ہے۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے مزید فرمایا : دعا اس مصیبت کے لئے بھی نافع ہے جو اترچکی ہے اور اس کے لئے بھی جو ابھی تک نہیں اُتری۔ پس اے اللہ کے بندو! دعا کو لازم پکڑو۔‘‘ اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔

10۔ عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ : إِنَّ اللهَ حَيٌّ کَرِيْمٌ یَسْتَحْیِي إِذَا رَفَعَ الرَّجُلُ إِلَيْهِ یَدَيْهِ أَنْ یَرُدَّهُمَا صِفْرًا خَائِبَتَيْنِ۔

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُوْدَاوُدَ۔ قَالَ أَبُوْ عِيْسَی : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ۔

10 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الدعوات، باب : 105، 5 / 556، الرقم : 3556، وأبو داود في السنن، کتاب : الوتر، باب : الدعائ، 2 / 78، الرقم : 1488، وعبد الرزاق عن أنس في المصنف، 2 / 251، الرقم : 3250، وابن حبان في الصحیح، 3 / 160، الرقم : 876، والطبراني في المعجم الکبیر، 6 / 256، الرقم : 6148، والبیهقي في السنن الکبری، 2 / 211، الرقم : 2965۔

’’حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ حیادار کریم ہے۔ وہ اس بات سے حیا فرماتا ہے کہ کوئی شخص اس کے سامنے ہاتھ پھیلائے تو وہ اسے خالی اور نا مراد واپس لوٹا دے۔‘‘

اسے امام ترمذی اور ابو داود نے روایت کیا ہے۔ امام ابو عیسیٰ ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن ہے۔

11۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : مَنْ سَرَّهُ أَنْ یَسْتَجِيْبَ اللهُ لَهُ عِنْدَ الشَّدَائِدِ وَالْکَرْبِ فَلْیُکْثِرِ الدُّعَاءَ فِي الرَّخَاءِ۔

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُوْدَاوُدَ وَابْنُ مَاجَه۔ وَقَالَ الْحَاکِمُ : صَحِيْحُ الْإِسْنَادِ۔

11 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الدعوات، باب : ما جاء أن دعوۃ المسلم مستجاب، 5 / 462، الرقم : 3382، وأبو داود في السنن، کتاب : الصلاۃ، باب : الدعائ، 2 / 76، الرقم : 1479، وابن ماجه في السنن، کتاب : الدعائ، باب : فضل الدعائ، 2 / 1258، الرقم : 3828، والنسائي في السنن الکبری، 6 / 450، الرقم : 11464۔

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جسے پسند ہو کہ اللہ تعالیٰ مشکلات اور تکالیف کے وقت اس کی دعا قبول کرے، وہ خوشحالی کے اوقات میں زیادہ سے زیادہ دعا کیا کرے۔‘‘

اس حدیث کو امام ترمذی، ابو داود اور ابن ماجہ نے بیان کیا ہے جبکہ حاکم نے اسے صحیح الاسناد کہا۔

12۔ عَنْ أَبِي ھُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : مَنْ لَمْ یَسْأَلِ اللهَ عزوجل یَغْضَبْ عَلَيْهِ۔ رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالْحَاکِمُ وَالْبُخَارِيُّ فِي الْأَدَبِ۔

12 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الدعوات، باب : 2، 5 / 456، الرقم : 3373، وأبو یعلی في المسند، 12 / 10، الرقم : 6655، والحاکم في المستدرک، 1 / 667۔668، الرقم : 1806۔1807، والبخاري في الأدب المفرد، 1 / 229، الرقم : 658، وابن رجب الحنبلي في جامع العلوم والحکم، 1 / 191۔

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورنبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو شخص اللہ تعالیٰ سے (دعا) نہیں مانگتا اللہ تعالیٰ اس پر غضب فرماتا ہے۔‘‘

امام ترمذی، حاکم اور بخاری نے ’’الأدب المفرد‘‘ میں اسے روایت کیا ہے۔

13۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ : ثَـلَاثُ دَعَوَاتٍ مُسْتَجَابَاتٌ لَا شَکَّ فِيْهِنَّ دَعْوَةُ الْوَالِدِ، وَدَعْوَةُ الْمُسَافِرِ، وَدَعْوَةُ الْمَظْلُوْمِ۔

رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدَ وَابْنُ مَاجَه۔

13 : أخرجه أبو داود في السنن، کتاب : الصلاۃ، باب : الدعاء بظهر الغیب، 4 / 89، الرقم : 1536، وابن ماجه في السنن، کتاب : الدعائ، باب : دعوۃ الوالد ودعوۃ المظلوم، 2 / 1270، الرقم : 3862، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 517، الرقم : 10719، وعبد بن حمید في المسند، 1 / 416، الرقم : 1421۔

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : تین دعائیں ایسی ہیں کہ جن کی قبولیت میں کسی قسم کا کوئی شک نہیں ہے : ایک باپ کی دعا(اپنی اولاد کے لئے)، مسافر کی دعا اور مظلوم کی دعا (ہمیشہ قبول ہوتی ہیں)۔‘‘ اس حدیث کو امام ابو داود اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔

14۔ عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ رضی الله عنه : أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ : مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَدْعُوْ بِدَعْوَةٍ لَيْسَ فِيْهَا إِثْمٌ وَلَا قَطِيْعَةُ رَحِمٍ إِلَّا أَعْطَاهُ اللهُ بِهَا إِحْدَی ثَـلَاثٍ : إِمَّا أَنْ تُعَجَّلَ لَهُ دَعْوَتُهُ، وَإِمَّا أَنْ یَدَّخِرَهَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ، وَإِمَّا أَنَّ یُصْرَفَ عَنْهُ مِنَ السُّوْءِ مِثْلَهَا۔ قَالُوْا : إِذَا نُکْثِرُ۔ قَالَ : اَللهُ أَکْثَرُ۔

رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَحْمَدُ وَالْحَاکِمُ وَقَالَ : صَحِيْحُ الْإِسْنَادِ۔

14 : أخرجه ابن أبي شیبۃ في المصنف، 6 / 22، الرقم : 29170، وأحمد ابن حنبل في المسند، 3 / 18، الرقم : 11149، والطبراني في المعجم الأوسط، 4 / 337، الرقم : 4368، والحاکم في المستدرک، 1 / 670، الرقم : 1816، وعبد بن حمید في المسند، 1 / 292، الرقم : 937، وابن الجعد في المسند، 1 / 472، الرقم : 3283۔

’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جب کوئی مسلمان کوئی بھی دعا کرتا ہے بشرطیکہ جس میں گناہ یا قطع رحمی نہ ہو، تو اللہ تعالیٰ اسے تین چیزوں میں سے ایک چیز ضرور عطا کرتا ہے : یا تو اس کی دعا کو جلدی قبول کر لیتا ہے یا آخرت میں اس کے لئے ذخیرہ بنا دیتا ہے یا اس سے اس قسم کی کوئی تکلیف دور کر دیتا ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ پھر تو ہم زیادہ سے زیادہ دعا کریں گے۔ آپ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ بھی زیادہ (سے زیادہ قبول کرتا) ہے۔ ‘‘

اسے امام ابن ابی شیبہ، احمد بن حنبل اور حاکم نے ذکر کیا ہے اور حاکم نے کہا ہے کہ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔

15۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رضي الله عنهما قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : أَ لَا أَدُلُّکُمْ عَلَی مَا یُنْجِيْکُمْ مِنْ عَدُوِّکُمْ وَیُدِرُّ لَکُمْ أَرْزَاقَکُمْ، تَدْعُوْنَ اللهَ فِي لَيْلِکُمْ وَنَهَارِکُمْ، فَإِنَّ الدُّعَاءَ سِلَاحُ الْمُؤْمِنِ۔ رَوَاهُ أَبُوْ یَعْلَی۔

15 : أخرجه أبو یعلی في المسند، 3 / 346، الرقم : 1812، والمنذري في الترغیب والترھیب، 2 / 317، الرقم : 2535، والهیثمي في مجمع الزوائد، 10 / 147۔

’’حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جو تمہیں دشمن سے بچائے اور تمہارے رزق میں اضافہ کر دے؟ اللہ تعالیٰ سے دن رات دعا کرتے رہو، کیونکہ دعا مومن کا ہتھیار ہے۔‘‘ اسے امام ابو یعلی نے روایت کیا ہے۔

16۔ عَنْ جَابِرٍ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : وَالَّذِي نَفْسِي بِیَدِهِ، إِنَّ الْعَبْدَ لَیَدْعُو اللهَ تَعَالَی وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ، فیُعْرِضُ عَنْهُ، ثُمَّ یَدْعُوْهُ، فَیَقُوْلُ اللهُ تَعَالَی لِمَلَائِکَتِهِ : أَبَی عَبْدِي أَنْ یَدْعُوَ غَيْرِي یَدْعُوْنِي فَأُعْرِضَ عَنْهُ أُشْهِدُکُمْ أَنِّي قَدِ اسْتَجَبْتُ لَهُ۔ رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالدَّيْلِمِيُّ۔

16 : أخرجه الطبراني في الدعائ، 1 / 28، الرقم : 21، والدیلمي في مسند الفردوس، 4 / 375، الرقم : 7088، وأبونعیم في حلیۃ الأولیاء، 6 / 208۔

’’حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : قسم ہے اس خدا کی جس کے قبضے میں میری جان ہے! کہ بندہ اللہ تعالیٰ کو پکارتا ہے اور اللہ اس پر ناراض ہونے کی وجہ سے اس سے منہ موڑ لیتا ہے۔ وہ پھر پکارتا ہے، اللہ اپنے فرشتوں سے کہتا ہے : میرے بندے نے میرے سوا کسی اور کو پکارنے سے انکار کر دیا۔ وہ مجھے ہی پکارتا رہا حالانکہ میں نے اس سے منہ موڑ لیا تھا۔ لهٰذا میں تمہیں گواہ بنا کر (کہتا ہوں) کہ میں نے اس کی دعا قبول فرما لی۔‘‘ اسے امام طبرانی اور دیلمی نے روایت کیا ہے۔

اَلْآثَارُ وَالْأَقْوَالُ

1۔ قال عمر بن الخطاب رضی الله عنه : إني لا أحمل همَّ الإجابۃ ولکن هم الدعاء، فإذا أتممت الدعاء علمت أن الإجابۃ معه۔

1 : أخرجه الإمام القسطلاني في المواھب اللّدنّیّۃ بِالْمنحِ الْمحمّدیّۃ، 3 / 350۔

’’حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : مجھے قبولیت کی فکر نہیں ہوتی بلکہ میں دعا کی فکر کرتا ہوں پس جب میں دعا کو پورا کرتا ہوں تو جان جاتا ہوں کہ قبولیت اس کے ساتھ ہے۔‘‘

2۔ قال أویس القرني رضی الله عنه : الدعاء بظهر الغیب أفضل من الزیارۃ واللقاء لأنهما قد یعرض فیهما التزین والریاء۔

2 : أخرجه الشعراني في الطبقات الکبری : 44۔

’’حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : پیٹھ پیچھے دعائے خیر کرنا زیارت اور ملاقات سے افضل ہے کیونکہ ان دونوں میں کبھی تکلف اور ریاء کا عمل دخل ہوتا ہے۔‘‘

3۔ قیل : مرّ موسی علیه السلام برجُل یدعو ویتضرّع، فقال موسی علیه السلام : إلهي، لو کانت حاجته بیدي قضیتها، فأوحی الله تعالی إلیه : أنا أرحم به منک، ولکنه یدعوني، وله غنم، وقلبه عند غنمه، وإني لا أستجیب لعبد یدعوني وقلبه عند غیري۔ فذکر موسی علیه السلام للرجل ذلک، فانقطع إلی الله تعالی بقلبه فقضیت حاجته۔

3 : أخرجه القشیري في الرسالۃ : 267۔

’’مروی ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام ایک شخص کے پاس سے گزرے جو دعا کر رہا تھا اور گڑگڑا رہا تھا، یہ دیکھ کر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کہا : یا الٰہی! اگر میرے پاس اس کی حاجت ہوتی تو میں پوری کر دیتا۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو وحی کی کہ اے موسیٰ! میں تم سے زیادہ اس پر رحم کرنے والا ہوں مگر وہ مجھے پکارتا ہے اور اس کا دل اپنی بکریوں کے پاس ہے اور میں کسی ایسے بندے کی دعا قبول نہیں کرتا جس کا دل میرے سوا کسی اور کے پاس ہو۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے یہ بات اس شخص سے کہہ دی پھر اس نے خالص اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہو کر دل سے دعا کی اور اس کی دعا قبول ہوئی۔‘‘

4۔ قال الأستاد الشیخ أبو علي الدّقاق رحمه الله : الدعاء مفتاحُ الحاجةِ، ومستروح أصحابِ الفاقاتِ، وملجأُ المضطرّین، ومتنفس ذوي المآرب۔

4 : أخرجه القشیري في الرسالۃ : 264۔

’’اُستاد ابو علی دقاق نے فرمایا : دعاء قضائے حاجات کی چابی ہے اور فاقہ مستوں کے لئے راحت کا سبب ہے۔ مجبوروں کے لئے جائے پناہ ہے اور حاجت مندوں کے لئے آرام کا سبب ہے۔‘‘

5۔ قال سہل بن عبد الله رحمه الله : خلق اللهُ تعالی الخَلْقَ، وقال : ناجوني، فإن لم تفعلوا فانظروا إليّ، فإن لم تفعلوا فاسمعوا منّي، فإن لم تفعلوا فکونوا ببابي، فإن لم تفعلوا فأنزلوا حاجاتکم بي۔

5 : أخرجه القشیري في الرسالۃ : 264۔

’’حضرت سہل بن عبد اللہ رحمہ اللہ نے فرمایا : اللہ نے مخلوق کو پیدا کر کے فرمایا : مجھ سے باتیں کرو، اگر یہ نہ کر سکو تو میری طرف دیکھو، اگر یہ بھی نہ کر سکو تو میری بات کو سنو، اگر یہ بھی نہ کر سکو تو میرے دروازے پر رہو اور اگر یہ بھی نہ کر سکو تو دعا کی صورت میں میرے پاس اپنی ضرورتوں کو لاؤ۔‘‘

6۔ قال أبو حازم الأعرج رحمه الله : لأن أُحَرّم الدعاء أشدُّ عليّ من أن أُحَرّم الإجابةَ۔

6 : أخرجه القشیري في الرسالۃ : 265۔

’’حضرت ابو حازم رَحِمَهُ اللہ نے فرمایا : اگر میں دعا سے محروم کر دیا جاؤں تو یہ میرے لئے زیادہ ناگوار ہو گا بہ نسبت اس کے کہ میں مقبولیت سے محروم کر دیا جاؤں۔‘‘

7۔ یروی أن یحیی بن سعید القطان رحمه الله رأی الحقَّ سبحانه في منامه، فقال : إلهي : کم أدعوک ولا تجیبني؟ فقال : یا یحیی، لأني أحبُّ أن أسمع صوتک۔

7 : أخرجه القشیري في الرسالۃ : 265۔

’’بیان کیا جاتا ہے کہ یحییٰ بن سعید قطان نے خواب میں اللہ تعالیٰ کو دیکھا اور عرض کیا : یا الٰہی! میں تجھے کتنا پکارتا ہوں حالانکہ تو میری پکار کا جواب عطا نہیں فرماتا؟ جواب ملا : اے یحییٰ! یہ اس لئے ہے کہ مجھے تمہاری پکار کی آواز پسند ہے۔‘‘

8۔ قال یحیی بن معاذ رَحِمَهُ الله : إلهي، کیف أدعوک وأنا عاصٍ؟ وکیف لا أدعوک وأنت کریم؟

8 : أخرجه القشیري في الرسالۃ : 267۔

’’حضرت یحییٰ بن معاذ رَحِمَهُ اللہ نے فرمایا : اے اللہ! میں تجھے کیسے پکاروں؟ جبکہ میں نافرمان ہوں اور تمہیں کیونکر نہ پکاروں؟ جبکہ تو کریم ہے۔‘‘

9۔ قال الأستاذ أبو علي الدّقاق رَحِمَهُ الله : إذا بکی الْمُذْنِبُ فقد رَاسَلَ الله عزوجل۔

9 : أخرجه القشیري في الرسالۃ : 270۔

’’استاد ابو علی دقاق رَحِمَهُ اللہ نے فرمایا : جب گنہگار روتا ہے تو یوں سمجھو کہ اس نے اللہ کو اپنا پیغام پہنچا دیا۔‘‘

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved